فلمسٹار، ٹی وی فنکار اور اینکر پرسن حمزہ علی عباسی سے اردو فلک ڈاٹ نیٹ کا خصوصی انٹر ویو
گفتگو شازیہ عندلیب
تعاون سکون فلاحی تنظیم، اخوت فاؤنڈیشن
اردو فلک ڈاٹ نیٹ نہ صرف اردو بولنے والوں کے مسائل اور انکے حل اجاگر کرتی ہے بلکہ اردو بولنے والوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو بھی ہائی لائٹ کرتی ہے۔اسی سلسلے میں معروف فنکار اور اینکر پرسن حمزہ علی عباسی سے کی گئی گفتگو قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔
حمزہ عباسی پچھلے دنوں فلاحی تنظیم اخوت فاؤنڈیشن کے لیے فنڈز اکٹھے کرنے کے لے اسکینڈینیوین ممالک میں اخوت ٹیم کے ساتھ آئے ہوئے تھے۔جسے ناروے میں سکون تنظیم کے سربراہ شاہد جمیل نے منعقد کیا تھا۔ ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حمزہ عباسی کے دو ڈرامے بہت مقبول ہوئے جنہیں بیرون ممالک میں بھی ناظرین کی ایک بڑی تعداد نے دیکھا۔ان میں ڈرامہ پیارے افضل اور من مائل بہت پسند کیے گئے۔جبکہ ڈرامہ من مائل پر تبصرہ بھی اردو فلک ڈاٹ نیٹ پر لگ چکا ہے۔حمزہ عباسی سے کی گئی مختصر گفتگو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
آپ کا مختصر تعارف اپنی تعلیم بچپن اور خاندان کے حوالے سے۔
میرے والد ملٹری میں تھے جبکہ والدہ کے پاس قانون کی ڈگری تھی۔میرا بچپن ملتان میں گزرا ۔والد کی پوسٹنگ ملتان میں ہوئی تھی۔وہیں پر سات سال تک تعلیم حاصل کی۔اس کے بعد خراب حالات کی وجہ سے والدین نے مز ید تعلیم کے لیے امریکہ بھیج دیا۔کیونکہ والدہ کو کورٹ میں جرائم کے مقدمات کے فیصلوں میں شامل ہونا پڑتا تھا۔فیصلہ جس کے خلاف ہوتا وہ دشمن بن جاتا۔اس طرح میرا یہاں رہنا والدین کو خطرے سے خالی نہ لگا۔ویسے بھی میں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔اس لیے انہوں نے مجھے امریکہ بھیجنا ہی مناسب سمجھا۔پھر یہاں آ کر قائد اعظم یونیورسٹی سے سی ایس کا امتحان والدہ کی خواہش پر پاس کیا۔اس لیے کہ میرا رجحان زمانہء طالبعلمی سے ہی اداکاری کی طرف تھا۔کالج کے زمانے میں میں تھیٹر میں اداکاری کیا کرتا تھا۔کیونکہ تھیٹر اداکاری کا بہت بڑا ادارہ ہے۔وہیں سے میری اداکاری میں پختگی آئی۔یہ آجکل کے تھیٹر نہیں تھے بلکہ لاہور کا ایک کمرشل ادارہ تھا۔جس میں بہت اعلیٰ پائے کے ڈرامے بنا کرتے تھے بمبئی ڈریمز کے نام سے۔ اس کے سربراہ شاہ شرابیل تھے۔
ناروے کیسا لگا؟
پہلی بار آیا ہوں۔میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہاں بھی اتنے ذیادہ اور اتنے اچھے پاکستانی ہوں گے۔بہر حال ابھی تو میں اخوت فاؤنڈیشن کے فلاحی پروگرام کے سلسلے میں آیا ہوں۔ایک دن رکوں گا اس کے بعد سویڈن اور ڈنمارک میں بھی پروگرام کرنے ہیں۔ہماری ٹیم میں ہمارے ساتھ ڈاکٹر امجد ثاقب بھی ہیں۔
ٹی وی ڈراموں کے علاہ آپ نے کس فیلڈ میں کام کیا ہے؟
میں نے ڈراموں سے پہلے فلم میں بھی کام کیا تھا۔میری پہلی فلم دی وار تھی “The war ” جو کہ ملٹری کے اشتراق سے بنی تھی۔ویسے میں نے اداکاری کی کوئی ٹریننگ نہیں لی۔میرے اندر شروع سے ہی ایک اسپارک تھا۔
آپ کی زندگی کا کوئی دلچسپ واقعہ؟
میں نے سیاست میں بھی حصہ لیا۔میں تحریک انصاف کا سرگرم رکن رہاہوں اس دوران کمپئیرنگ بھی کی۔یہ سب میرے لیے بہت دلچسپ تھا۔ناروے میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی کے لیے آپکا پیغام۔
میرا سب پاکستانیوں کے لیے یہی پیغام ہے کہ آپ جہاں بھی رہیں یہ یاد رکھیں کہ آپ پاکستانی ہیں اور اپنے وطن کا نام روشن کریں۔
اچھا لگا ہمزہ عباسی کے با رے میں جان کر. یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ اتنا پڑھا لکھا ہے