قاعد اعظم ڈے اوور سیز پاکستانیوں‌کے لیے کیوں‌اہم ہے

اے قا عد اعظم تیرا احسان ہے احسان
کالم نگار : شازیہ عندلیب
قائد اعظم ڈے پاکستان سے باہر بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ پاکستان میں رہنے والوں کے لیے۔اس لیے کہ، کہ زندہ قومیں ہمیشہ اپنے محسنوں کو یاد رکھتی ہیں۔احسن فراموش قومیں کبھی عروج حاصل نہیں کر سکتیں۔ویسے بھی احسان فراموشی ایک ایسی برائی ہے جو چاہے کسی فرد میں ہو کسی گروہ میں یا کسی قوم میں ہو یہ عادت بد اسے زمانے میں رسوا کر کے ہی چھوڑتی ہے جب تک کہ وہ اس عادت کو نہ چھوڑ دے۔
قائد اعظم وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے
اپنی پوری زندگی ایک عظیممقصد کے لیے وقف کر دی۔انہوں نے ہندوستان کے مسلمانوں کو غلامی سے نجات دلائی تاکہ ہم اپنی آزاد مملکت میں اپنے دین کلچر اور ویلیوز کے مطابق ایک آزاد زندگی گزاریں۔ہمارے قائد نے یہ جدو جہد اس لیے کی تاکہ مسلمانوں کو ان کی پہچان مل سکے۔
قائد ملت نے دنیا کے نقشہ پر اسلامی مملکت اس لیے بنائی تاکہ ہم اپنے دین اور قوم کا نام بلند کر سکیں۔یہ مقاصد کس حد تک پورے ہوئے یہ ایک الگ سوال ہے مگر ہمارے لیے یوم قائد منانا اس لیے ضروری ہے کہ قائد اعظم نے جو ملک بنایا تھا۔وہی ملک آج ہماری پہچان ہے ،ہماری شان اور ہماری آن ہے۔پاکستان پر ذرا بھی آنچ آئے پوری دنیا میں رہنے والے پاکستانیوں کے دل دھڑک اٹھتے ہیں۔
اس کی تازہ مثال حالیہ سیاسی احتجاجی سلسلہ ہے۔جسے پاکستان میں روکنے کی کوشش کی گئی لیکن پوری دنیا کے پاکستانی احتجاج کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔
بیرون ملک رہنے والے پاکستانی قائد اعظم کی شخصیت کو اپنے بچوں کے لیے بطور رول ماڈل پیش کر سکتے ہیں۔قائد اعؐ نے بیرون ملک بیرسٹری کی تعلیم حاصل کی لیکن اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے واپس اپنے وطن جا کر وہاں اپنی قوم کے لیے دن رات کام کیا۔وہ چاہتے تو اپنی بیرسٹری کے کیریر سے شاندار زندگی گزار سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنی زندگی اپنی قوم کے نام کر دی۔قائد اعظم ایک عظیم لیڈر اور ایک دور اندیش سیاستدان اور حاضر جواب شخص تھے۔قائد اعظم مظبوط قوت ارادی ، کے مالک ایک قابل اعتماد شخص تھے۔یہی وجہ تھی کہ انکی دلائل سے پر گفتگو اور حاضر جوابی کی وجہ سے برطانوی اور ہندوستانی لیڈر انکے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔
یہی خوبیاں انسان کو بڑا لیڈر بناتی ہیں۔چاہے ہم اپنے کام کی جگہ پر یا اپنے گھر پر ہوں اگر یہ خوبیاں اپنا لیں۔قائد اعظم کی سوانح عمری پڑہیں ،بچوں کو سنائیں ان کے اندر لیڈر شپ اور اپنی قوم کی خدمت کا جذبہ ابھاریں۔ہم اور ہمارے بچے بھی کامیاب لیڈر بن سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں