عید الاضحٰی کے موقع پر استطاعت رکھنے والے مسلمان اپنے اور اپنے خونی رشتہ داروں کے لئے بھی قربانی کا اہتمام کرتے ہیں ۔ ایک بیٹا یا باپ اپنے اہل خانہ کے جن دوسرے افراد کے نام پر بھی قربانی کرتا ہے ،ان سب کو بھی احکام قربانی کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے ۔تاہم اکثر لوگ جو قربانی تو کرتے ہیں لیکن ایک بڑا مستحب عمل بھول جاتے ہیں اور وہ عمل یہ ہے کہ قربانی دینے والا قربانی سے دس دن پہلے تک اپنے بال اور ناخن کاٹنا بند کردے ،جو لوگ غلطی سے ناخن یا بال کاٹ لیتے ہیں ،انہیں بہت زیادہ استغفار کرنا چاہئے ۔
اس حوالہ سے بعض علما کہتے ہیں کہ جو لوگ قربانی سے پہلے ناخن اور بال کاٹ لیتے ہیں انہیں کفارہ ادا کرنا چاہئے ،کسی مسکین کو کھانا کھلانا ،روزہ رکھنا،محتاجوں کی مدد کرنا وغیرہ لیکن علما کی اکثریت ایسے فتویٰ کی صحت تسلیم نہیں کرتی ،ان کا استدلال ہے کہ چونکہ یہ عمل مستحب ہے اس لئے ایسے فرد کو زیادہ سے زیادہ استغفار کرنا چاہئے تاکہ اللہ اسکو معاف فرمائے ۔
ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ذی الحج کا چاند نظر آنے سے عید الاضحی تک نہ بال کاٹنے اور نہ ہی ناخن تراشنے چاہئیں ، لہٰذا قربانی کرنے والا شخص ذی الحج کا چاند نظر آنے سے ایک دو دن پہلے غیر ضروری بالوں کی صفائی کرلے کیونکہ ذی الحج کے پہلے عشرہ میں ان کا کاٹنا اور ترشوانا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
ذ ی الحج کے ابتدائی دس دنوں میں بال اور ناخن نہ کاٹنا فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا”جب ماہ ذی الحجہ کا چاند نظر آئے (عشرہ ذی الحجہ داخل ہوجائے) اور تم میں کوئی قربانی کا ارادہ کرے تو وہ نہ اپنے بال کاٹے اور نہ ہی ناخن تراشے“