لندن اولمپکس پر حملہ ؟
امجد علی
-لندن میں ہونے والی اولمپک گیمز کی تیاریاں عروج پر ہیں، اس بار اولمپک گیمز منفرد ثابت ہونے والے ہیں کیونکہ ایک جانب نہ صرف مذکورہ گیمز ماہ رمضان میں ہو رہے ہیں اور مسلمان کھلاڑی روزہ رکھ کر گیمز میں حصہ لیں گے .برطانوی حکومت نے ان گیمز کے کھلاڑیوں اور تماشائیوں کی حفاظت کے لیے ایسے انتظامات کیے ہیں اور کر رہی ہے جو اس سے قبل نہ صرف کسی ملک میں نہیں ہوئے بلکہ کسی انسان کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھے۔ ایسا لگتا ہے جیسے برطانوی حکومت کو سو فیصد یقین ہے کہ اولمپک گیمز کے شروع میں ، یا دوران میں یا اختتامی تقریب میں حملہ ضرورہوگا۔ان گیمز کی حفاظت کے لیے پولیس کے علاوہ سی آئی ڈی، سیکرٹ سروس ایجنٹس،فوج اور دیگر حساس اداروں کے اہلکاروں کو بھی مامور کیا جارہاہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا برطانوی حکومت کو اپنے ذرائع سے کوئی ایسی معلومات ملی ہیں جن کے مطابق اولمپک گیمز پر حملے کا خطرہ ہے۔ یا برطانوی حکومت کو کسی دوسرے ملک نے اپنے طور پر تصدیق شدہ معلومات پہنچائی ہیں کہ آپ چوکنا ہو جائیں یا پھر برطانوی حکومت ایک میزبان ملک ہونے کی وجہ سے چاہتی ہے کہ حفظ ماتقدم کے طور پر ایسے انتظامات کیے جائیں کہ کوئی بھی ملک یہ نہ کہہ سکے کہ حکومت برطانیہ نے خاطر خواہ حفاظتی انتظامات نہیں کیے تھے اگر کوئی حملہ ہو جاتا تو شدید نقصان کا خدشہ تھا ۔اگر ہم دہشت گردی کے سابقہ واقعات یعنی کینیا، امریکا اور خود برطانیہ میں پیش آنے والے واقعات کو مد نظر رکھیں تو کہا جا سکتا ہے کہ ایسے جم غفیر میں حملے کا خطرہ ہو سکتا ہے، لیکن جنگی جہاز، فوج ، میزائلوں کے ساتھ کھیلوں کے مقابلوں کی حفاظت ایک اندیشے کو ہولناک خوف میں تبدیل کر دیتے ہیں اور یہی خوف بہت سے ہوشیار باش لوگوں کی پریشانی کا باعث بنتا جا رہا ہے ایسے لوگوں کی پریشانی کا باعث جو دنیا میں امن کے خواہاں ہیں جن کا تعلق یورپ کے سنجیدہ طبقوں سے ہے۔ دی گیم آف کانپیریسی،گیم کارڈ ہیں جیسے آج کل بچوں کو دیے جاتے ہیں جنہیں بچے جوڑ کر مختلف شکلیں بناتے ہیں، یہ کارڈ 1995 میں نکلے ان کا عنوان کا تھا، ٹیررسٹ نک ، اس میں ٹریڈ سینٹروں کو تباہ ہوتے اور ان میں سے آگ کے شعلے نکلتے ہوئے دکھائے گئے، سوال یہ ہے کہ 1995 میں یہ کارڈ بنانے والے کو کیسے معلوم ہو گیا کہ ایک وقت آئے گا کہ ٹیررسٹ امریکا کے ٹریڈ سنٹروں کو تباہ کر دیں گے ؟ کارٹون والی ایک کتاب کا ٹائٹل تھا، مارٹا ڈیلو اینڈ دی وی ٹی سی اٹیک، اس ٹائٹل میں دکھایا گیا ایک جہاز امریکاکے ورلڈ ٹریڈ سینٹرکے ساتھ ٹکرا رہا ہے، مذکورہ ٹائٹل 1992 میں بنایا گیا اور جس کتاب پر یہ ٹائٹل چھپا وہ 1994 میں شائع ہوئی، سوال یہ ہے اس مصنف کو کیسے معلوم ہو گیا کہ ایک وقت آئے گا جب امریکی ٹریڈ سینٹروں کے ساتھ جہاز ٹکرائیں گے ؟1998 میں فلم ، آرمیگڈون ، بنی جس میں ورلڈ ٹریڈ سینٹرز کو تباہ ہوتے دکھایا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اس فلم کے مصنف اور ہدایت کار کو کس نے بتایا کہ 3سال بعد یہ ٹریڈ سینٹر اسی طرح تباہی سے ہمکنار ہو جائیں گے ؟۔دی کوپ، یہ نام ایک امریکی بینڈ کا ہے ہپ ہوپ گانے گانے میں مشہور ہے، اس دی کوپ نے جون 2001 میں ، پارٹی میوزک نکالا جس کے کور پر ورلڈ ٹریڈ سینٹرز کو تباہ ہوتے دکھایا گیا اور ان دونوں عمارتوں میں سے شعلے نکل رہے تھے، تاہم ستمبر میں دہشت گردی کے حملوں کے بعد ان گانوں کے کور پر جون کی بجائے نومبر لکھ دیا گیا، سوال یہ ہے کہ ایک سنگر جماعت کو یہ خواب کس وقت آیا کہ چند ماہ بعد ورلڈ ٹریڈ سینٹرز پر دہشت گرد حملہ ہوگا اور یہ دونوں عمارتیں ایسے ہی تباہ ہو جائیں گی جیسے کور پر تصویر بنی ہوئی ہے ؟ اس کے علاوہ بھی بے شمارایسا مواد ہے جس میں فلمیں، کارٹون اور دیگر مختلف انداز سے دیے گئے اشارے ملتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکی ٹریڈ سینٹرز پر ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادکو بہت پہلے بشارتیں مل چکی تھیں کہ ایک دن ایسا آئے گا جب امریکی ٹریڈ سینٹرز پر حملہ ہوگا جس سے دونوں سینٹرز تباہ ہو جائیں گے۔ اسی طرح لندن دھماکوں کے بارے میں 2004 میں ایک مقامی چینل نے ایک ڈاکو مینٹری فلم دکھائی جس میں دہشت گرد انڈرگرائونڈکو دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہیں ۔ بعد ازاں ایسا ہی دھماکا ہوتا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب اتفاق سے ہوتا آ رہا ہے ؟ یاایسے انسان پائے جاتے ہیں جو برسوں پہلے ہی کسی بڑی دہشت گردی کا ہو بہو اندازہ لگا لیتے ہیں ؟ ایک بڑا سوال اب یہ ہے کہ کیا دنیا کے سب سے مشہور و معروف اولمپک گیمز ، جن میں درجنوں ممالک کے سینکڑوں کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں اور جس کے تماشائیوں کی تعداد لاکھوں میں پہنچے گی اور جہاں دہشت گردی کے مواقع ہزار گنا بڑھ جاتے ہیں۔اس موقع پر بھی دنیا کو کوئی ناخوشگوار واقعہ دیکھنے کو ملے گا ؟ اس کا جواب درست طور پر دینا تو کسی کے لیے ممکن نہیں تاہم برطانیہ کے اسی مقامی چینل نے اس بارے میں بھی ایک ڈاکو مینٹری فلم 2008 میں بنائی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اولمپک گیمز کے موقع پر ، نیو کلیئر ، یا کیمیکل، یا ایسے ہی کسی خطرناک بم سے دھماکا کیا جا سکتا ہے۔ جس طرز کا دھماکا دکھایا گیا اس سے لگتا ہے کہ اس بم یا اس سے ملتی جلتی بم نما چیز کی تباہی ہیروشیما اور ناگاساکی جیسی ہوگی۔اس سے قبل بڑی دہشت گردی کی جوخبریں برسوں پہلے ہی مختلف طریقوں سے ظاہر کر دی گئی تھیں اور بعد ازاں ویسے ہی طریقوں سے وہ وارداتیں ظہور پذیر ہوئیں تو کیا اولمپک گیمز کے موقع پر بھی انسانیت کو ایک اور ایسے المیہ سے دو چار ہونا پڑے گا ؟ 2010 میں میڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص ، ٹوم کین ، نے لکھا ، اولمپک ہرمیگڈون ( اولمپک ہرمجدون ) اپنی تحریر کے شروع میں لکھا کہ کس طرح دہشت گرد نیو کلیئر بم سے اولمپک گیمز کو ٹارگٹ بنا سکتے ہیں، یہی چیز برطانیہ کے مقامی چینل نے اپنی فلم میں دکھائی اور اس کے بارے میںبرطانیہ کے وزیر سکیورٹی لورڈ ویسٹ نے کہا کہ دہشت گرد پانی( یعنی ساتھ بہتے دریا یا نہر ) سے اولمپک گیمز کے موقع پر حملہ کر سکتے ہیں۔جس قدر بڑے اور خطرناک حملے کی پیشن گوئیاں کی جا رہی ہیں کیا یہ دنیاکی کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے بس کی بات ہے۔؟
—