تمام تر اندازوں کے برخلاف اترپردیش میں بے جے پی کو ہزیمت کا سامنا ہے
بھارت میں لوک سبھا کی تین اور مختلف ریاستی اسمبلیوں کی 33 خالی نشستوں کے انتخابات میں بی جے پی کو زبردست دھچکا لگا ہے۔
دس ریاستوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بی جے پی صرف 12 سیٹیں حاصل کر سکی ہے۔
ان نتیجوں سے سماج وادی پارٹی اور کانگریس دونوں کو لوک سبھا کے انتخابات کے تباہ کن نتائج کے بعد کافی تقویت ملی ہے۔
بی جے پی نے اترپردیش اور بعض دوسری ریاستوں میں انتخاب جیتنے کے لیے ’لو جہاد‘ کے نام سے ووٹروں کو مذہب کے نام پر متحد کرنے کی زبردست کوشش کی تھی لیکن ان نتیجوں سے واضح ہے کہ ووٹروں نے نفرت کی ان کی حکمت عملی کو قبول نہیں کی۔
بی جے پی کو سب سے بڑا نفسیاتی دھچکا گجرات میں لگا ہے جہاں اسے نو نشستوں میں سے صرف چھ پر کامیابی ملی، جب کہ تین سیٹیں کانگریس کو ملیں۔ پہلے یہ سبھی سیٹیں بی جے پی کے قبضے میں تھیں۔
اسی طرح راجستھان میں بھی کانگریس نے اسمبلی کی چار نشستوں میں سے تین پر کامیابی حاصل کی اور بی جے پی کو محض ایک سیٹ ملی۔ اس سے پہلے یہ سبھی چاروں سیٹیں بی جے پی کے پاس تھیں۔
البتہ بی جے پی کو مغربی بنگال میں پہلی بار اسمبلی انتخابات میں کامیابی ملی ہے جہاں اس نے بشیر ہاٹ دکشن کی سیٹ جیت لی ہے۔
جن 33 اسمبلی سیٹوں کے لیے انتخاب ہوئے تھے ان میں اتر پردیش میں 11، گجرات میں نو، راجستھان میں چار، شمال مشرقی ریاستوں میں پانچ، آندھرا میں ایک، چھتیس گڑھ میں ایک اور مغربی بنگال میں دو نشستیں تھیں۔
33 میں سے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو 12، سماج وادی پارٹی کو آٹھ اور کانگریس کو سات سیٹیں ملیں۔ باقی سیٹیں دوسری جماعتوں کو ملی ہیں۔
لوک سبھا کی جن تین سیٹوں کے ضمنی انتخاب ہوئے تھے ان میں بڑودا کی سیٹ پر بی جے پی کو کامیابی ملی ہے۔ یہ سیٹ نریندر مودی نے خالی کی تھی اور اس بار جیت کا فرق بہت گھٹ گیا ہے۔
اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے
باقی دو سیٹوں میں سے ایک پر سماج وادی پارٹی اور ایک پر تلنگانہ راشٹریہ سمیتی نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی اس شکست کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
بی جے پی نے اتر پردیش، راجستھان اور گجرات میں ہندوؤں کے ووٹوں کو متحد کرنے کے لیے مسلمانوں کے خلاف ’لوجہاد‘ نام کی تحریک بھی چلا رکھی تھی۔
سب سے سے زیادہ توجہ اتر پردیش پر مرکوز کی گئی تھی جہاں بی جے پی کو تمام اندازوں کے بر عکس زبردست شکست ہوئی ہے۔ ووٹروں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی اس کی حکمت عملی ضمنی انتخابات میں واضح طور پر ناکام ہوئی ہے۔