غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
دل یوں تو مرا عشق سے بیگانہ نہیں ہے
لیکن یہ مکمل ابھی دیوانہ نہیں ہے
دنیا کی سمجھ میں نہیں آتی ہے مری بات
اطلاق_خرد میرا حکیمانہ نہیں ہے
اس دور میں نادر ہے جنوں خیزیء الفت
ہے شمع تو روشن کوئی پروانہ نہیں ہے
گرمیء لہو آئی ہے جاگی نہ مگر روح
ہے جوش تو خطبے میں، بصیرانہ نہیں ہے
میں عبد خدا کا ہوں خلیفہ ہوں زمیں پر
ہے ذہن فقیرانہ، غلامانہ نہیں ہے
جاوید زمانے کو ہو کیوں تجھ سے محبّت
انداز ترا سب سے جداگانہ نہیں ہے