رپورٹ: ارم ہاشمی
محمد زہیر احمد ممتاز سرائیکی شاعر ہیں۔ انہوں نے سرائیکی زبان کو ذریعہ ء اظہاربنایا ہے۔ ان کی اب تک دو کتابیں ”ہنجو،ریت ،ہوا” اور ”لُکار” منظر عام پر آچکی ہیں۔
7جون 2015بروز اتوار جناح ہال میانوالی میں محمد زہیر احمد کے دوسرے شعری مجموعے ”لکار” کی تقریب رونمائی وپذیرائی منعقد کی گئی۔ تقریب کا اہتمام علمی و ادبی جریدے سہ ماہی تمام نے کیا۔محفل کا باقاعدہ آغاز نعت رسول مقبول ۖسے کیا گیا۔تقریب کے ناظم ندیم بخاری نے پروگرام کی کاروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے سب سے پہلے صدر محفل معروف ماہر تعلیم پروفیسر سرور نیازی کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی ۔بعد ازاںمہمانان خصوصی امان اللہ ارشد اور ساحر رنگ پوری اورمہمان اعزاز علی اعظم بخاری، مظہر نیازی کو دعوت دی گئی۔آخر میں تقریب کے روح رواں محمد زہیر احمد کو اسٹیج پر بلایا گیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض ندیم بخاری اور اختر مجازنے سر انجام دیئے۔تقریب دو حصو ں پر مشتمل تھی۔پہلے حصے میں محمد زہیر احمد کے فن و شخصیت پر روشنی ڈالی گئی جبکہ دوسرے حصے میں شاندار محفل مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔
مقررین میں مظہر نیازی، خالد سعید ایڈووکیٹ، ،ساحر رنگ پوری، امان اللہ ارشد اور پروفیسر سرور نیازی نے محمد زہیر احمد کو ”’لکار” کے دوسرے ایڈیشن کی مبارکباد دی اور ان کے فن اور شخصیت پر گفتگو کی۔مقررین نے مختصرا محمد زہیر احمد کی شاعری کا احاطہ کیا اور ان کے شعری مستقبل روشن ہونے کی نوید سنائی۔مقررین کے اظہار کے بعد صاحب کتاب محمد زہیر احمد کو دعوت سخن دی گئی، انہوں نے اپنے کرم فرمائوں کاشکریہ ادا کیا۔موثر و جامع اظہار کے بعد جب انہوں نے اپنے خوبصورت انداز سے کلام سنایا تو حاضرین نے دل کھول کر انھیں ہر شعر پر داد دی اور پورا ہال بار بار تالیوں کی آوزسے گونجتا رہا۔آخر میں علمی و ادبی مجلہ سہ ماہی تما م کی مدیرہ نجمہ بشیر نے محمد زہیر احمد کے لئے تعریفی کلمات کہے اور تمام حاضرین کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔دوسری نشست کے آغاز سے قبل حاضرین محفل کو ریفرشمنٹ کرائی گئی۔مجلہ تمام کی مدیرہ اعلیٰ محترمہ بلقیس خان نے علالت کے باوجود اس تقریب میں شرکت کی۔
محفل مشاعرہ میں مقامی شعراء صائم جی،عمران حفیظ،اختر مجاز، نور تری خیلوی،صابر بھریوں،نسیم بخاری، ندیم بخاری،ضیاء اللہ قریشی،نذیر درویش،مظہر نیازی،ساحر رنگ پوری اور امان اللہ ارشد نے کلام پڑھا۔
کوثر احمد نے محمد زہیر احمد کی غزل ”میڈوں آ” گا کر محفل کو چارچاند لگا دئے۔آخر میں مہمان خصوصی امان اللہ ارشد نے اپنا کلام پیش کیا ۔ انہوں نے محمد زہیر احمد کی تخلیقی اور فنی بلندیوں کو سراہا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس طرح کی تقریبات کا انعقاد ہوتا رہے اور سخن کے چراغ روشن رہیں۔تقریب میں رحلت فرماجانے والے شعرا ء سید نصیر شاہ، فیروز شاہ اور محمد محمود احمد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔
یہ تقریب رات 9 بجے شعراء اور حاضرین کے تصاویر سیشن کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔