مردار کی کھال ہڈی اور بال سے فائدہ اٹھانا
مردار کے حرام ہونے کا مطلب اسکا کھانا حرام ہے۔اسکی کھال سینگ ہڈی بال سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔بلکہ یہ مطلوب ہے کیونکہ ایک قابل استفادہ چیز کو ضائع کنا جائز نہیں۔سید نا حضرت عباس رطی اللہ عنہ سے روائیت ہے
امالمومنین سیدہ میمونہ کی لونڈی کو صدقہ میں بکری ملی جو مر گئی۔رسول اللہ ﷺ کا گزراس طرف سے ہوا۔تو فرمایا اسکی کھال تم نے نہیں لیکہ اس کو دباغت کر کے اپنے کام میں لاتے؟
لوگوں نے کہا وہ مردار ہے۔فرمایا مردار کا بس کھانا حرام قراردیا گیا ہے۔
نبی پاک ﷺ نے مردار کو پاک کرنے کا طریقہ بتلا دیا ہے،یعنی دباغت کرنا۔آپ صلعم نے فرمایا جانور کو دباغت کے ذریعے پاک کرنا ذبح کرنے کے مترادف ہے۔
ایک اور روائیت ہے
دباغت نجاست کو زائل کرتی ہے۔
اور صحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے نبی پاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس کھال کی بھی دباغت کی گئی ہو وہ پاک ہو گئی۔
یہ حکم عام ہے اس کا اطلاق تمام کھالوں پر ہوتا ہے خواہ وہ کتے کی ہو یا خنزیر کی۔یہ اہل ظاہر کا قول ہے،امام ابو یوسف سے بھی یہی منقول ہے۔اور امام شوکانی اسے ترجیح دیتے ہیں۔سیدہ امالمومنین سودہ رجی اللہ سنہا فرماتی ہیں ہماری ایک بکری مر گئی تو ہم نے اسکی کھال کی دباغت کی ۔اس کے بعد ہم برابر اس میں نبیند یعنی کھجور کا شربت بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانا مشکیزہ بن گئی۔
بحوالہ
اسلام میں حلا ل و حرام
تالیف امام یوسف القرضاوی
صفحہ 74
مردار کے حرام ہونے کا مطلب اسکا کھانا حرام ہے۔اسکی کھال سینگ ہڈی بال سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں۔بلکہ یہ مطلوب ہے کیونکہ ایک قابل استفادہ چیز کو ضائع کنا جائز نہیں۔سید نا حضرت عباس رطی اللہ عنہ سے روائیت ہے
امالمومنین سیدہ میمونہ کی لونڈی کو صدقہ میں بکری ملی جو مر گئی۔رسول اللہ ﷺ کا گزراس طرف سے ہوا۔تو فرمایا اسکی کھال تم نے نہیں لیکہ اس کو دباغت کر کے اپنے کام میں لاتے؟
لوگوں نے کہا وہ مردار ہے۔فرمایا مردار کا بس کھانا حرام قراردیا گیا ہے۔
نبی پاک ﷺ نے مردار کو پاک کرنے کا طریقہ بتلا دیا ہے،یعنی دباغت کرنا۔آپ صلعم نے فرمایا جانور کو دباغت کے ذریعے پاک کرنا ذبح کرنے کے مترادف ہے۔
ایک اور روائیت ہے
دباغت نجاست کو زائل کرتی ہے۔
اور صحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے نبی پاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس کھال کی بھی دباغت کی گئی ہو وہ پاک ہو گئی۔
یہ حکم عام ہے اس کا اطلاق تمام کھالوں پر ہوتا ہے خواہ وہ کتے کی ہو یا خنزیر کی۔یہ اہل ظاہر کا قول ہے،امام ابو یوسف سے بھی یہی منقول ہے۔اور امام شوکانی اسے ترجیح دیتے ہیں۔سیدہ امالمومنین سودہ رجی اللہ سنہا فرماتی ہیں ہماری ایک بکری مر گئی تو ہم نے اسکی کھال کی دباغت کی ۔اس کے بعد ہم برابر اس میں نبیند یعنی کھجور کا شربت بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانا مشکیزہ بن گئی۔
بحوالہ
اسلام میں حلا ل و حرام
تالیف امام یوسف القرضاوی
صفحہ 74