مریضوں کے علاج کیلئے لائن آف کنٹرول پار کرنے کی اجازت دی جائے،وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ

مریضوں کے علاج کیلئے لائن آف کنٹرول پار کرنے کی اجازت دی جائے،وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس)کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر جاوید اکرم نے مقبوضہ کشمیر جانے کیلئے بھارتی ہائی کمیشن سے رابطہ کر لیا،ڈاکٹر جاوید اکرم نے استدعا کی ہے کہ انکے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں وہ صرف بیمار کشمیریوں کی مدد کیلئے کشمیر جانا چاہتے ہیں تاہم بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستانی ڈاکٹروں کو مظلوم اور بیمار کشمیریوں کے پاس جا کر ان کے علاج معالجہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسرڈاکٹر جاوید اکرم نے مقبوضہ کشمیر جانے کیلئے بھارتی ہائی کمیشن میں فرسٹ سیکرٹری اشیش شرما سے ملاقات  بھی کی ہے۔ملاقات میں پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن اور یو ایچ ایس کی جانب سے بھارتی فرسٹ سیکرٹری کو خط پیش کیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ انکا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے،وہ صرف بیمار کشمیریوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں  داخلے کی اجازت دے۔وی سی یو ایچ ایس نے کہا کہ ڈاکٹر اور ادویات لے کر سرینگر جانا چاہتے ہیں، مریضوں کے علاج کیلئے لائن آف کنٹرول پار کرنے کی اجازت دی جائے تاہم بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستانی ڈاکٹرز کے وفد کو مقبوضہ وادی میں جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔

دوسری طرف ڈاکٹر جاوید اکرم نے بھارتی فرسٹ سیکرٹری سے ملاقات کے بعد  اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں نے بھارتی ہائی کمیشن سے یہی کہا ہے کہ ہمیں لائن آف کنٹرول پار کر کے اپنے کشمیری بھائیوں کے علاج معالجے کی اجازت دی جائے،ہمیں کوئی کیمرہ بھی نہ لے جانے دیں تاہم انہوں نے ہمیں اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو کوئی محفوظ راستہ نہیں دے سکتے جس پر ہم نے کہا کہ محفوظ اور غیر محفوظ راستہ کوئی معنی نہیں رکھتا ،ہم 21 لوگ جانا چاہتے ہیں ،ان میں سے کتنے واپس آئیں گے؟یہ تو اللہ کو منظور ہے لیکن انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے۔ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ہم ایک قانونی تقاضہ پورا کرنا چاہتے تھے ،ہمیں پتا تھا کہ بھارت کبھی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی انڈیا والوں میں اتنی رحم دلی نہیں ہے کہ وہ تڑپتے ہوئے لوگوں تک ڈاکٹرز کی رسائی یقینی بنائے اور نہ ہی وہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس سے وہ ایکسپوز ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے انکار کے بعد ہمارے مقصد میں کوئی کمی نہیں آئی  بلکہ اس کو تقویت ملی ہے،ہم جا کر رہیں گے اور ہفتوں میں نہیں بلکہ ہم دنوں میں ایل او سی کراس کریں گے اور  ان لوگوں کو جو تڑپ رہے ہیں ان تک پہنچیں گے،ہمیں ان سے کوئی امید ہے اور نہ ہی کسی عالمی ادارے سے امید ہے کہ وہ ہماری مدد کریں گے ،ہمیں صرف اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ ہماری اس خواہش کو ضرور پورا کرے گا اور ہم اپنے تڑپتے ہوئے بھائی بہنوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور چند دنوں میں ان کے ساتھ ہوں گے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں