مسلمانوں ویلنٹائن ڈ ے کو اہمیت ناں دیتے ہوئے خود کو جہنّم سے محفوظ رکھو

کیا آپ نے کبھی اس بات پر غور بھی کیا ہے کہ آخر یہ و یلنٹا ئن کیاہے؟

آج 14 فروری ہے.. اور اللہ کے عطا کردہ اس مبارک دن نوجوا ن لڑکیاں اور لڑکے اپنی عیاشی کا مظاہرہ کر نے کاکھلے عام پلان بنا رہے ہوگے اورشیطان ابھی سے تباہیا ں مچانے کی تیاریوں میں لگ چکا ہو گا . نا محرم سے اظہارِ محبت بے حیائی عریانیت اور فحاشی کا کھیل آج عام سا ہو گا .ہر گلی کوچے میں پبلیک پیلیس اور ہوٹلوں پارکوں پکنک پائنٹس پر شیطان آج اپنے پورے شر کے ساتھ نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے لئے منتظر ہوگا. بلا شبہ آج مسلمان 14فروری کو شیطان کی بھر پور پیروی اس کی حمایت کرنے میں جٹ جاتے ہیں. افسوس کہ نوجوانوں غیر کی نقل میں تم اسقدر گمراہ ہو گئے ہو کہ تم نے اللہ کے احکامات اور ہدایات کو پوری طرح اس واہیات دن پر بھلا دیا ہے. بھلا دیا ہے تم نے کہ تم مسلمان ہو. اورہمارے پیارے نبی آقائے نامدار ۖ اس دنیا میں مذہبِ اسلام کا پیغام لے آئے . اورآپ ۖ نے جو اسلام کی مقدّس تعلیم اور اسلام کی پہچان ہمیں دی ہے ان ساری اچھی باتوں کو آج تم نے یکسر بھلا دیا ہے. دیکھئے کس طرح حوا کی بیٹی آج اپنی ماں کی آنکھوں کے سامنے اس کی اجازت سے اور کہی اجازت کے بغیر بھی. بے پردہ ہو کر سرخ جوڑے میں خوب سج دھج کر ہزاروں روپیوں کا میک اپ کرکے اپنے آپ کو جازب نظر بنا کر رنگین دنیا کے مزے اُڑا نے اور کھلے عام اِ ظہارِ محبت کرنے کا اردہ کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل رہی ہے. جب کہ اس حوا کی بیٹی کو اللہ سبحانہ تعالی کا حکم ہے کہ وہ بلا وجہ گھر سے باہر ناں نکلے. اور آج اللہ کے اس حکم کو بھلا کر فرا موش کر کے آج کی بیٹی کئی طرح کے بے پردگی کے خواب اپنی آنکھوں میں سجائے اس ارادے سے باہر نکل رہی ہے. کہ آج کے دن جی بھر کے بے حیا ئی سے جی لوں. تاکہ آج کے دن کی اہمیت میں کوئی کمی کوئی کسرباقی ناں رہ جائے . آج ویلنٹائن ڈے کی شیدائی لڑکیاں اسی پختہ ارادے سے سج سنور کر گھر سے باہر نکلے گی کہ آج میرا محبوب سرخ گلاب مجھے دے کر اپنے پیار کا اظہار مجھ سے کر لے گا .اگر اس نے ناں کیا تو میں آج ضرور اس سے کہہ دوں گی . کہ میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں . اور جو پہلے سے پریمی ہوتے ہیں. وہ تو اس طرح سے کھلے عام اپنی عریانیت کا اظہار بیچ سڑکوں اور پبلیک پیلیس پر کرتے ہیں. جیسے آج تمام شریفوں کو شرم سے ڈوب مرنے کا دن ہے. اور ان فحاشی کو نڈر بن کر کھلی فحا شی کرنے کا دن ہے.کئی لڑکیا ںتو بس یوں ہی سج دھج کر نکلتی ہے کہ آج کوئی تو ہوگا جو ان پر سرخ گلاب پھینکے گا. اور لڑکے بھی ہاتھوںمیںسرخ گلاب اور تحفے لے کر ا پنی محبوبہ سے ملنے کے منتظر رہتے ہیں. یا کسی انجان لڑکی سے پیار کا اِظہار کرنے کو آج کے دن کو اہمیت دیتے ہیں. نعوذو باللہ. اس کا مطلب ہم مسلمان بچوں میں ایک یقین ہے کہ اظہارِ محبت کیلئے یہ دن شبھ ہے . جب کہ محبت تو ایک میٹھا اور خوبصورت احساس ہے. اور سچی محبت کرنے والے اسکے اظہار کے لئے کوئی بھی ایک خاص دن یا وقت کا انتظار نہیں کرتے ہیں. اور ناں ہی ایک دن میں اپنی محبت کو جینا چاہتے ہیں. بلکہ اس جذبہ کے ساتھ وہ اپنی پوری زندگی کے ہر دن اور ہر پل کو جینا چاہتے ہیں. وہ بھی اپنی تہذیب کے ساتھ.. مگرجدید دور نے تو محبت کو ایک کاروبار بنا دیا ہے.. آج کے دن کو ایک خاص اہمیت دے کر منانا اور شبھ سمجھ کر اظہارِ محبت کرناسراسر گناہ ہے. اور شرک گناہ ہے . کہ ایک ویلنٹائن نام کے انسان کو اتنی اہمیت دی جاتی ہے. میرے خیال سے ویلنٹائن کے شیدائی جو اس دن کو اہمیت دیتے ہیں. وہ اس دن کی صرف بے حیائی اور عریانیت کی لذِّت کو محسوس کر کے اس دن کو بڑے شوق سے منا تے ہیں۔ اس دن کو منانے والوں کیا آپ نے کبھی اس بات پر بھی غور کیا ہے کہ آخر یہ و یلنٹا ئن کیا ہے؟
.اصل میں اس ویلنٹائن ڈے کا تعلق سینٹ ویلنٹائن سے ہے.شہنشاہ کلاڈیس دوم نے اپنے دورِ حکومت میںاپنی فوج کے لوگوں پر شادی پر پا بندی لگادی تھی.کیونکہ وہ اپنی بیویوں کی محبت کی وجہ سے انہیں چھوڑ جنگوں میں نہیں جانا چاہتے تھے.تو اس نے شادی پر روک لگا دی.مگر سینٹ ویلنٹائن نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی.اور چوری چھپے فوجیوں کی شادیاں کروانے کا اہتمام کرتا گیا.مگر جب کلاڈیس کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے اس بغاوت پر آمادہ سینٹ ویلنٹائن کو گرفتار کیا .اور اسے سزائے موت دے دی.اور اس دن سے پیار محبت کرنے والوںنے اس دن کو یعنی14فروری کو اپنے پریمی کے ساتھ بھر پور پیار سے منا نے کا تہوار بنا دیاہے. غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس دور میںشادیوں پر پابندی تھی .اس لئے سینٹ ویلنٹائن نے بغاوت کی تھی. مگر آج کے دور میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے. . پھر اپنی لذت کے لئے ایک اچھے انسان کا سہارا لے کر اس دن گھناونے اور غلط کام کیوں کئے جاتے ہیں؟ اوریہ واقعہ اسلام سے تو قطعی تعلق نہیں رکھتا ہے . مگر اس دن کو منانے والے مسلمان یہ سوچنا اپنے وقت کی بربادی اور اپنے عیش کی راہ میں روکاوٹ سمجھتے ہیں. اور اسے بھرپور عریانیت کے ساتھ انجواے کرتے ہیں. . مذہبِ اسلام میں ان ساری بد کرداریوں کو کرنے کی سخت ممانیت ہے.سخت مذمت کی گئی ہے. اور اسے حرام قرار دیا گیا ہے. مگر پھر بھی ہمارے زیادہ تر مسلمان بچے اور بڑے یہ بد کرداریاں اور عیاشیاں کرتے ہیں.اور اس ڈے کو عریانیت کے ساتھ مناتے ہیں.کئی لوگ اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے کہتے ہیں. کہ اللہ نے ہمیں خوش رہنے کی ا جازت دی ہے.بے شک اللہ نے ہمیں خوش رہنے کے لئے کہا ہے.مگر آپ خوش کس طرح رہ رہے ہو یہ بھی غور کیا جائے .کیا آپ اپنی آخرت کو یاد رکھ کر خوشیاں منا رہے ہو یا آخرت کو بھلاکر ؟ایک نا محرم سے تعلق رکھنا یہ گناہ میں شامل ہے.اس لئے پہلے یہ دیکھا جائے کہ آپ پہلے گناہ کر رہے ہو .خوشی تو بعد کی بات ہے.اور پھر خوش تو روز رہا جائے آج کے دن ہی کیوں ؟ اور خوش اللہ کی رضامندی کے ساتھ رہا جائے .ناں کہ شیطان کی خوشی کے ساتھ. آج کا ماحول یہ ہے کہ اکیلی لڑکی اگر رات کے اندھیرے میں اپنے پریمی کے ساتھ دلیری سے گھومے پھرے اور موج مستی کرے تو کو ئی حرج نہیں . کو ئی عیب نہیں .اور کوئی روک نہیں ہے.لیکن اگر کوئی بد معاش ا س کے ساتھ چھیڑ خانی کرے تو وہ گنہہ گار ہو جاتا ہے.بے شک چھیڑ خانی کرنے والا گنہہ گار ہے. لیکن وہ لڑکی اور وہ اسکے ساتھ گھومنے پھرنے اور اسے چھونے والا نا محرم اسکا پریمی کیایہ دونوں گنہہ گار نہیں ہیں؟بے شک ہے.اور. بلا شبہ و یلنٹائن ڈے اس فحاشی کے دن پر یقین کر کے اس دن کو منانے والے لڑکے ا ور لڑکیاں جو ایکدوسرے کے قریب آنا ضروری سمجھتے ہیں .وہ زنا بالرضا کو جنم دیتے ہیں. اور اس فعل کو اسلام میںحرام قرار دیا گیاہے.اور اس بات سے قطعی انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ آج زنا بالرضا نے ہی زنا بالجبرکو جنم دیا ہے.
آج14 فروری کو اگر یومِ حیا کا دن قرار دیا جائے. تو اس دن کو حیا کے ساتھ منانے کے لئے کوئی خوش نہیں ہوگا. بلکہ اسے زبردستی اوپری دل سے منایا
جائے گا. اور کہی کہی پر تو یومِ حیا پر کئی فتوے بھی نکلے گے. کئی سوال بھی اٹھے گے کہ آخر یہ کونسی کتاب میں لکھا ہے؟ اور اسے کیوں کر منایا جائے؟ ا تنے اہتمام اور
دن کو اہمیت اگر آج کی بیٹی مقدس بڑی راتوں کو جاگ کر اللہ کی عبادت کے لئے دیتی تو کیا بات تھی. مگر نہیں آج کے دور میں بڑی راتوں میں عبادت کرنے کے لئے
بھی یہ فتوی نکالے جاتے ہیں کہ کیا عبادت کرنا صحیح ہو گا . . دیکھا جائے توآج کے والدین اور زیادہ تر بڑے بزرگ اپنے بچوں کو حیا کی تعلیم سے دور رکھے ہوئے ہیں. .بلکہ
حیا کی تعلیم اور تربیت دینے کے لئے آج بڑے بزرگوں اور والدین کے پاس وقت ہی نہیں ہے .اعلی تعلیم حاصل کرنے میں اور اونچی ڈگریاں حاصل کرنے میں آج بچوں
کو مقابلے کی دوڑ میں اس طرح اتارا گیا ہے کہ ا نہیں صرف پڑھنے کا حکم دیا جاتا ہے .اور جب بچے پڑھ پڑھ کر تھک جاتے ہیں تو سستانے کے لئے جو انہیں اچھا لگتا ہے اس
طرف کو وہ جاتے ہیں.چونکہ انہیں اچھی باتیں تو سکھائی جاتی نہیں .تو وہ کیا جانے کیا اچھا ہے اور کیا بُراہے. .ماں باپ بھی بچوں کی سال بھر کی محنت سے خوش ہو کے
انہیں وہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں . کہ بھئی جاؤ ساری ڈے .روز ڈے. ٹائی ڈے. انار کلی ڈے اور ویلنٹائن ڈے مناؤ.اگر یہاں پر بچوں کو دینی تعلیم حیا کی تعلیم دی گئی
ہوتی تو بچہ خالی وقت میں اللہ کی جانب رجوع ہوتا.اور اپنی دنیا اور آخرت کو سنوارتا.اور اللہ کی رضا حاصل کر کے شیطان کو مات دیتا.
آج کے واہیات دن کو زور و شور اور بے حیائی سے منانے والے تمام لوگوں سے اور نوجوان نسل سے عاجزانہ التماس ہے جوآج 14فروری کو گمراہی کی اور
اللہ کی ناراضگی کی جانب اپنے قدموں کو بڑھانا چاہتے ہیں .وہ گمراہی کی جانب اپنے بڑھنے والے قدموں کو روک لیں. بلا شبہ اس دن کو ویلنٹائن کا دن بنا کر اسے بے
حیائی اور فحاشی کا دن بنا دیا گیا ہے .جس کا انجام صرف اور صرف جہنم ہے. اس دن کو فحاشی عریانیت اور بے حیائی کا دن ناں بناتے ہوئے نیکی اچھائی اور سچائی کا دن بنا لیں.
اور اپنے گھر والوں سے جھوٹ بول کرباہر نکل کر نامحرم سے تعلقات ناں جوڑیں. اورہر دن کی طرح اس دن کو بھی معمول کے مطابق جیتے ہوئے اللہ کے بتائے
راستوںپر چلیں اور پچھلے کئے گئے گناہوں کی معافی اللہ ربُالعزت سے مانگ لیں. بے شک اللہ غفورالرحیم ہے .
شائد کہ اتر جائیں تیرے دل میں میری بات
فیروزہ تسبی
ا

اپنا تبصرہ لکھیں