یہ تو اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں ودیعت کر دی ہے ایک مرتبہ نبی پاک ﷺ صحابہ کی ایک جماعت کے پاس سے گزرے ۔وہ آپس میں ہنس رہے تھے۔آپ صلعم ﷺ نے فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں اگر وہ بھی جانتے تو بہت کم ہنستے ذیادہ روتے ۔اس کے بعد جبرئیل نازل ہوئے اور آں حضرت کو قرآن کریم کی یہ آئیت سنائی
یعنی اللہ تعالیٰ ہنساتا اور رلاتا بھی ہے۔
نبی پاک صحابہ کی اسی جماعت کے پاس دوبارہ تشریف لائے اورفرمایا میں چالیس قدم بھی نہیں چلا تھا کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس یہ کلام لے کر آ گئے۔عیاض بن سلیمان نے فرمایا کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا
“عرش برس سے مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو ظاہری طورپر ہنستے ہیں مگر چھپ چھپ کر روتے رہتے ہیں ”
اقتباس حضرت عمر شہیدلمحراب