Wasim Haider
وسیم ساحل
بحری جہاز ٹائی ٹینک اور اس کی غرقابی ایک ایسا موضوع ہے جو 103سال گزر جانے کے باوجود آج بھی زندہ ہے اور لوگ آج بھی اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔
مشہور ٹائی ٹینک جہاز10اپریل 1912ءکو ساﺅتھمپٹن برطانیہ سے نیویارک کے لئے2224 مسافروں کو لے کر اپنے پہلے سفر پر روانہ ہوا۔۔ آٹھ سو بیاسی فٹ لمبے جہاز کو امریکی بندرگاہ نیویارک پہنچنا تھا لیکن چودہ اپریل کی رات ساڑھے گیارہ بجے ٹائی ٹینک بحرالکاہل میں ایک برفانی تودے سے ٹکرا گیا ۔ آہستہ آہستہ ڈوبتے دنیا کا سب سے مضبوط سمجھا جانیوالا یہ جہاز15 اپریل 1912ء کی صبح تک سمندر میں مکمل طور پرغرق ہو چکا تھا ۔
لائف بوٹس کے ذریعے وائٹ سٹارلائن کمپنی کے ٹائی ٹینک کے صرف 722 مسافرزندہ بچ پائے۔ ان میں کمپنی کا مالک اسمے بھی شامل تھا جو خواتین اور بچوں کوڈوبتے جہاز میں چھوڑ کر ایک کشتی کے ذریعے نکل گیا۔ اس خود غرضی پر وہ پوری زندگی نفرت کا نشانہ بنا رہا ۔اسے ” ٹائی ٹینک کا بزدل “ کہا جاتا تھا۔ اسمے اکتوبر 1937ءکو گوشہ تنہائی میں چل بسا۔ دوسری طرف جہاز کا پائلٹ ایڈورڈ جان سمتھ بیشترعملے کے ساتھ خواتین اور بچوں کو بچانے کی کوشش میں خود ڈوب کر انسانیت پر احسان کر گیا۔ وہ آخری آدمی تھا جس نے جہاز سے چھلانگ لگائی ۔ایک آدمی آخری کشتی کی طرف تیرتے ہوئے ہوئے لپکا تو ایک مسافر نے کہا ”یہ پہلے ہی اوور لوڈ ہے“ اس پرتیراک پیچھے ہٹ گیا اور کہا گڈ لک اور خدا آپ کا بھلا کرے یہ جہاز کا پائلٹ 62 سالہ ایڈورڈجان سمتھ تھا۔ دوسروں پر اپنی جاں نچھاور کرنے کے عظیم جذبے کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے اس کا مجسمہ سٹیفورڈ میں نصب کیا گیا ہے- ماہرین کے مطابق جہاز کے کپتان نے کئی حفاظتی تدابیر کو فراموش کیا جبکہ زیادہ تر ہلاکتوں کی وجہ لائیو بوٹس کی کمی تھی ۔
لائف بوٹس کے ذریعے وائٹ سٹارلائن کمپنی کے ٹائی ٹینک کے صرف 722 مسافرزندہ بچ پائے۔ ان میں کمپنی کا مالک اسمے بھی شامل تھا جو خواتین اور بچوں کوڈوبتے جہاز میں چھوڑ کر ایک کشتی کے ذریعے نکل گیا۔ اس خود غرضی پر وہ پوری زندگی نفرت کا نشانہ بنا رہا ۔اسے ” ٹائی ٹینک کا بزدل “ کہا جاتا تھا۔ اسمے اکتوبر 1937ءکو گوشہ تنہائی میں چل بسا۔ دوسری طرف جہاز کا پائلٹ ایڈورڈ جان سمتھ بیشترعملے کے ساتھ خواتین اور بچوں کو بچانے کی کوشش میں خود ڈوب کر انسانیت پر احسان کر گیا۔ وہ آخری آدمی تھا جس نے جہاز سے چھلانگ لگائی ۔ایک آدمی آخری کشتی کی طرف تیرتے ہوئے ہوئے لپکا تو ایک مسافر نے کہا ”یہ پہلے ہی اوور لوڈ ہے“ اس پرتیراک پیچھے ہٹ گیا اور کہا گڈ لک اور خدا آپ کا بھلا کرے یہ جہاز کا پائلٹ 62 سالہ ایڈورڈجان سمتھ تھا۔ دوسروں پر اپنی جاں نچھاور کرنے کے عظیم جذبے کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے اس کا مجسمہ سٹیفورڈ میں نصب کیا گیا ہے- ماہرین کے مطابق جہاز کے کپتان نے کئی حفاظتی تدابیر کو فراموش کیا جبکہ زیادہ تر ہلاکتوں کی وجہ لائیو بوٹس کی کمی تھی ۔