ایک آدمی کے پاس ایک نایاب اور معروف گھوڑا تھا، ربیع نام کا ایک آدمی اس کے پاس آیا اور اسے ہر قیمت پر خریدنا چاہا۔ لیکن اس کے مالک نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔
کئی کوششوں کے بعد جب ربیع نے ہار مان لی تو وہ بھیس بدل کر شہر سے باہر نکلا اور گھوڑے کے مالک کے راستے میں ایک غریب آدمی کا روپ دھار کر کھڑا ہو گیا جو چلنے کے قابل نہیں تھا۔
دیکھ کر گھوڑے کے مالک کو اس پر ترس آیا اور اسے گھوڑے پر سوار کرنے کے لیے نیچے اترا، چنانچہ جب ربیع گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوا تو اس کے مالک سے دور ہٹ کر رک گیا اور اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیا۔
اور اس نے گھوڑے کے مالک کو پکار کر اعلان کیا کہ اس نے اسے بغیر کسی قیمت کے لے لیا ہے۔
جب گھوڑے کے مالک کو معلوم ہوا کہ اس نے اس کے ساتھ خیانت کی ہے تو اس نے اس سے کہا: کیا تو ربیع ہے؟
اس نے کہا: ہاں، میں ربیع ہوں۔
اس نے کہا: جانے سے پہلے میری ایک بات سن لو۔
ربیع نے کہا: کہو کیا بات ہے؟
اس نے کہا: لوگوں کو یہ مت بتانا کہ کیا ہوا ہے۔
اس نے کہا: کیوں؟
گھوڑے کے مالک نے کہا: ایسا نہ ہو اس واقعے کے بعد لوگوں میں لحاظ و مروت ختم ہو جائے۔
ربیع نے جواب دیا: تم نے یہ کہہ کر مجھے شکست دے دی ہے تو اس نے گھوڑا مالک کو واپس کر دیا۔
انسانیت کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک اعلی اسلامی اقدار ہیں لہذا اپنے مفاد کی خاطر دھوکہ کرنا انسانیت اور اخلاقی رویوں کی بے توقیری ہے۔ ان سے بچا جائے تاکہ معاشرے میں روایات زندہ رہیں۔