معاشی بدحالی سے ستانوے فیصد آبادی فرسٹریشن کا شکار

UFN
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان کی ستانوی فیصد آ بادی خطرناک حد تک فیوبل انزئٹی فرسٹریشن اور ڈپریشن یعنی ذہنی تنائو ، قوت برداشت کی کمی اور خوف میں مبتلاء ہے۔۔جس کی بنیادی وجوہات میں معاشی بدحالی،مسلسل مایوسی ،بیروزگاری اور مستقبل کی غیر یقینی صورتحال ہے۔اگر اس خطرناک صورتحال پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال اس حد تک خراب ہو سکتی ہے کہ لوگ معمولی باتوں پرمارنے مرنے کو تیار ہو جائیں گے۔ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر انعام الرحمٰن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بھی ذیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ معاشرے کی اکثریت کو اس زہر نماء بیماری کا یا تو علم ہی نہیں یا وہ اسے بیماری ہی نہیں سمجھتے۔ڈاکٹر انعام کا کہنا ہے کہ مسلسل مایوسی اور غیر یقینی مستقبل دو ایسی وجوہات ہیں جن کا براہ راست تعلق طرز حکمرانی سے ہے۔جسکی وجہ سے فوبک انزائٹی یعنی انجانے خوف میں مسلسل اضافہ ہے اسکا علاج دوا کے علاوہ احساس مستقبل بھی ہے۔جو ڈاکٹر کے بس میں نہیں ہے۔بلکہ اسحاق سرہندی کا کہنا ہے کہ چند مریضوںکی تشخیص پر انکشاف ہوا کہ معمولی معمولی بات پر کسی کی جان لینے کی کوشش کرنا گتھم گتھا ہونا جیسے واقعات دوسری طرف خود غرضی اور بے حسی بھی اس بیماری کا حصہ ہے۔انکا کہنا ہے کہ صرف تین سے چار فصد افراد میں فوبیک انزائٹی نہیں پائی گئی جن کا تعلق سرمایہ داروں،سیاستدانوں یا پھر وڈیروں سے تھا۔
انکا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہائیت سنگین ہے۔جس کا تدارک ڈاکٹر نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر اکثریت مریض تشخیص بھی کرا لیں تو مالی طور پر علاج کی استظاعت نہیں رکھتے۔اگر علاج ہو بھی جائے تب بھی وجوہات کی صورت میں علاج بے سود ہے۔ایک اور ماہر نفسیات نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرظ پر بتایا کہ اعلیٰ سطح پر اس صورتحال کو نظر انداز کرنا معاشرتی قتل کے مترادف ہے مگر بد قسمتی سے صورتحال مزید سنگینی اختیار کرتی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں