اوسلو کا موجودہ میوزیم جو کہ تھوئین میں واقع ہے اس کی جگہ اسلامی میوزیم تعمیر کرنے کا امکان ہے۔
اس امکان کے بارے میں عامر شیخ نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انکی کنزرویٹو پارٹی کی فائونڈیشن سن دو ہزار انیس میں اس وقت جب یہ میوزیم کہیں اور منتقل ہو جائے گا یہاں اسلامی میوزیم بنانا چاہتی ہے۔
فائونڈیشن نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے واضع کیا کہ اس قسم کے میوزیم کی ضرورت بائیس جولائی کی دہش گردی کے واقعہ کے بعد شدت سے پیش آئی۔اس کا مقصد یہ کہ دہشت گردی کے اس واقعہ کے بعد اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ نارویجن اپنے اند ذیادہ صبر وتحمل پیدا کریں۔لوگوں کے بارے میں ذیادہ معلومات حاصل کریں اور ان کے فرق کو پہچانیں۔
عامر شیخ نے نارویجن اخبار آفتن پوستن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ پچھلے تین برسوں سے اس مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں اور عنقریب مختلف مسلم ممالک کا دورہ کریں گے تاکہ اس مقصد کے لیے فنڈ اکٹھا کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کئی ممالک اس سلسلے میں مدد کا عندیہ دے چکے ہیں۔جبکہ سابقہ نارویجن وزیر اعظم Kjell Magne Bondevik شیل ماگنے بونے وک نے مسلم میوزیم کی تعمیر کی بھرپور حمائیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں شیخ کے ساتھ سفر کروں گا اگر میرے پاس وقت اور ہمت ہوئی ۔کنزرویٹو پارٹی کے کونسل لیڈ رسلینڈر کا کہنا ہے کہ وہ بھی اس سلسلے میں ساتھ دیں گے۔ مگر اس کے ساتھ ہی انہوں نے مطلع کیا ہے کہ اس سائٹ کے لیے اور بھی کئی منصوبے زیر غور ہیں جن میں ایک منصوبہ سائنس سینٹر کی تعمیر کا بھی ہے۔اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ اسلامی میوزیم بنانے کی اجازت مل سکے گی۔