حصہ دوم
مولی
مولی میں حرارت کم ہوتا ہے ۔عموماً اسے کچا کھایا جاتا ہے۔سردیوں کے موسم میں مولی کھانے کا اپنا مزہ ہے۔عام طور سے اسے سلاد کے ساتھ استعمال کیا جاتاہے۔مولی کے پراٹھے بھی ذائقے میں بہت مزیدار ہوتے ہیں۔یہ ذود ہضم ہیں اور ان کے استعمال سے پیٹ کی خرابی میں کمی واقع ہوتی ہے۔اس کے اجزاء سے ہاضمے کی گولیاں تیار کی جاتی ہیں۔مولی مسلسل قبض کا شکار رہنے والے افراد کے لیے بہت مفید سبزی ہے۔مولی کا ذائقہ مخصوص اور تیز ہوتا ہے اسی لیے اسے ہر کوئی پسند نہیں کرتا۔مولی میں کئی طبی فوائد پائے جاتے ہیں۔یہ تبخیر گیس بواسیر اور جلدی امراض میں مفید پائی گئی ہے۔
کمزوری خون کی کمی اور تپ دق کے مریض کو مولی خوب کھانی چاہیے۔اس کا بلڈ پریشر میں مفید ہوتا ہے۔
مولی کے پتے بھی بہت مفید ہیں۔ذیادہ تر لوگ پتے کچے ہی کھاتے ہیں مگر ان سے سبزی بھی پکائی جاتی ہے۔
مولی کے چھلکے میں ایک خاص سم کا تیل پایا جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے اس میں ایک خاص قسم کی مہک ہوتی ہے۔جو معدے پر بھی غلط اثر ڈال سکتی ہے۔اس وجہ سے کچی مولی کھانے سے پہلے اسے چھیل لینا چاہیے۔مولی اگر پتوں سمیت کھائی جائے تو پیلیا ،جگر اور گردوں کے امراض میں مفید بتائی جاتی ہے۔