موس شہر کے کیمپ میں رہائش پذیر پناہ گزینوں کو ایک ہفتے کے اندر اندر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں اسکولوں اور نرسریوں میں تعلیم پذیر بچوں کے اساتذہ کو پیگامات بھیج دیے گئے ہیں۔ٹی وی چینل NRK سے گفتگو کرتے ہوئے کیمپ کی منتظم اسٹائن بنگم نے کہا ہے کہ اس کیمپ کے رہائشیوںکے لیے یہ خبر بہت تکلیف دہ ہے اس لیے کہ کئی لوگ یہاں پچھلے چھ برسوں سے رہ رہے ہیں اور وہ شہر کی فضائوں سے مانوس ہو چکے ہیں۔چھ ہفتہ تک یہ کیمپ بند ہو جائے گا لیکن اگر دوبارہ کھلا بھی تو پرانے رہائشی یہاں دوبارہ نہیں بس سکیںگے۔انہوں نے مزید کہا کہ نارویجن محکمہء امیگریشن کرائے کے لیے نیا معاہدہ نہیں لکھ رہا۔
نارویجن امیگریشن محکمہ کی ریجنل ڈائریکٹر سیو شیلسروپ (Siv Skjelsrop)نے کہا ہے کہ اس پناہ گزین کیمپ کو ماہ جنوری میں نئی رہائشوں میں منتقل کر دیا جائے گا پناہ گزینوں کی یہاں مستقل رہنے کی کوئی معقول وجہ بھی نہیں ہے۔اگر موس کی رہائش گاہ میں کوئی نیا معاہدہ ہو بھی گیا تب بھی ان پرانے رہائشیوں کو یہاں منتقل نہیں کیا جائے گا۔۔ہم یا تو کسی دوسری کمیونٹی میں انکے لیے رہائشیں تلاش کریں گے یا پھر انہیں ان کے وطن واپس بھیج دیں گے۔