مولانا طارق جمیل اپنے بیانات کے ذریعے اصلاحِ امت کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں اور دعوتِ دین کے سلسلے میں کسی کا بھی دروازہ کھٹکھٹانے سے نہیں ہچکچکاتے۔ بطور مبلغ و مقرر تو بہت سے لوگ مولانا طارق جمیل کو جانتے ہیں لیکن اب ان کا جو روپ سامنے آیا ہے اس کے بارے میں بہت کم لوگ ہی جانتے ہوں گے۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک فیس بک صارف حافظ اویس نے آنکھوں دیکھا حال ایک فیس بک پوسٹ میں بیان کیا ہے ۔ حافظ اویس نے لکھا ’ دو دن پہلے تلمبہ میں مولانا طارق جمیل صاحب کا مہمان بننے کا اعزاز ملا، اچا نک مولانا کا ملازم آکر کچھ بتا کر چلا گیا ، مولانامسجد سے تیزی سے اٹھے، دیکھا تو چند خواتین تھیں میں سمجھا شاید کوئی بہت ہی ہائی لیول کی خصوصی مہمان ہونگی کہ اتنی شاندار عزت افزائی کی جارہی تھی ‘۔
حافظ اویس نے مزید بتایا کہ ملاقات کیلئے آنے والی خواتین میں سے مولانا ہر خاتون کی بات کو بڑے غور سے سنتے اور پھر دعاؤں کی بارش ہو جاتی تھی۔”بیٹی، میری بچی، اچھا میری بیٹی، میں دعا کروں گا“۔ فیس بک صارف کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اتنا پروٹوکول دیکھا تو سوچا کہ کوئی وڈیرے کی فیملی ہوگی یا کسی منسٹر کی بیٹیاں ہوں گی لیکن بعد میں پتہ چلا اور مولانا نے بھی تصدیق کی کہ یہ بازار حسن کی عورتیں تھیں اور ماہانہ وظیفہ لینے آئی تھیں ۔
حافظ اویس کہتے ہیں کہ انہوں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا تو مولانا نے کہا کہ اپنی بچیاں ہیں ، سینکڑوں توبہ کرکے اپنے گھر بسا چکی ہیں جبکہ سینکڑوں اس دلدل کو چھوڑنے اور اس سے نکلنے کی منتظر ہیں۔ ” اس دھندے کا ماسٹر مائنڈ 15 جنوری کو اپنی فیملی کے ساتھ اللہ کے گھر کو جانے والا ہے جس کا سارا خرچہ بھی مولانا کے ذمہ ہے بلکہ مولانا نے اپنے مدرسے کے قاری عبدالعزیز کو اس کی خدمت کے لیے ساتھ جانے کا حکم دیا ہے ‘ ۔
فیس بک صارف حافظ اویس کے بقول مولانا طارق جمیل نے انہیں بتایا کہ انہوں نے کبھی چندہ نہیں مانگا اس لیے پریشانی یہ ہے کہ توبہ کرنے والیاں بڑھتی جارہی ہیں اور بنا مالی سپورٹ کے بہت مشکل ہوتی ہے ۔
Recent Comments