وسیم ساحل
نام علیؓ کنیت ابوالحسن ،ابوتراب القابات مرتضیٰ ،اسداﷲ ،حیدرکرار،شیرخدا اور مولامشکل کشا ,دامادِ رسول،فاتحِ خبیر،حاملِ ذوالفقار حضرت علی المرتضیؓ نے پیدا ہونے کے بعد تین دن تک دودھ نہیں نوش فرمایا۔ اس بات کی خبرآقائے دوجہاں سرورکون ومکاں ﷺکودی گئی ۔آپﷺتشریف لائے اورحضرت علی المرتضیٰ ؓ کواپنی آغوش رحمت میں لیکرپیار فرمایا اوراپنی زبان اطہرآپؓ کے دہن میں ڈال دی ۔حضرت علی ؓ زبان اقدس کوچوسنے لگے اس کے بعدسے آپؓ دودھ نوش فرمانے لگ گئے۔ آپؓ نے صرف 5سال اپنے والدین کے زیرسایہ پرورش پائی ۔اس کے بعد نبی کریمﷺنے اپنے سایہ رحمت میں لے لیااورآپؓ کی تربیت فرمانے لگے ۔آپؓ بچوں میں سب سے پہلے ایمان لائے۔آپؓ کے والد کا نام ابوطالب جو حضرت عبدالمطلب کے بیٹے اورآقاﷺکے چچا ہیں۔آپؓ کی والدہ ماجدہ کانام حضرت فاطمہ بنت اسدجوحضرت عبدالمطلب کی بھتیجی تھیں آپ ؓکی والدہ کا نکاح ابوطالب سے ہواتھا ۔آپؓ حضورنبی کریمﷺکے چچازادبھائی بھی ہیں ۔آپؓ آقاﷺ کی پیدائش کے تیسویں سال مکہ مکرمہ میں پیداہوئے اور حضورﷺسے عمرمیں تیس برس چھوٹے تھے ۔آپؓ کی پیدائش کے وقت فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ علی ان کے شکم میں تھے . انھیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں علی پیدا ہوئےاورمولود کبعہ کہلائے۔
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی ﷺنے انصارومہاجرین میں بھائی چارہ قائم فرمایا توحضرت علی المرتضیٰؓ نے حضورنبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضرہوکر عرض کیا یارسول اﷲﷺآپﷺنے تمام صحابہ کرام علہیم الرضوان کے درمیان مساوات اخوت کارشتہ قائم کیا لیکن میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں کیا؟ آقاﷺنے فرمایا اے علیؓ تم میرے دنیاوآخرت کے بھائی ہو۔
غزوات نبوی میں خواہ وہ بدرواحدہوں یااحزاب وحنین بنوقریظہ کے خلاف معرکہ ہوہرموقع پر حضرت علی المرتضیٰ ؓ کے کارنامے اتنے نمایاں رہے کہ غزوات نبوی کا کوئی معرکہ آپ کے ذکرکے بغیرمکمل نہیں ہوتا ہے – خیبرکی جنگ میں قلعہ قموص پر مسلسل حملوں کے باوجود فتح نہ ہونے پر فرماتے ہیں کہ کل پرچم اسے دیا جائے گا جس سے اﷲ تعالی اور اسکے رسول ﷺ محبت کرتے ہیں اس کے ہاتھوں اﷲ تعالی فتح عطا فرمائیں گے جب صبح ہوئی تو حضور ﷺ نے فرمایا علیؓ کہاں ہے تو بتایا گیا کہ انکی آنکھیں خراب ہے حضور ﷺ نے چشم آشوب کے باوجود حضرت علی ؓ کو بلوایا آپ ﷺ نے حضرت علی المرتضیٰؓ کی آنکھوں پر لعاب دہن لگایا اس سے تکلیف فورا کافور ہوگئی تو درہ خیبر کو فتح کرنے کے لئے آپؓ کو پرچم دیا گیا جب آپ ؓ خیبر کے دروازے پر پہنچے تو آپؓ کا سامنا عرب کے مشہور یہود ی پہلوان مرحب سے ہوا مرحب نے اپنا تعارف حضرت علیؓ کے مقابلے میں آتے ہوا اسطرح کراویا کہ میرا نام مرحب ہے میرا حملہ بہت جاندار ہوتا ہے جسے روکنا ممکن نہیں مجھے فتح ہی ملتی ہے اسکے بعد حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ میری ماں نے میرا نام (اسد) شیر رکھا ہے میں دشمن پر شیر کی طرح حملہ کرتا ہوں اسکے بعد مرحب حضرت علیؓ پر حملہ آور ہوا تو علی المرتضی ؓ نے اسکا حملہ بڑی مہارت کے ساتھ روکا اور مرحب پر حملہ آور ہوئے تو اس پہلوان کا سر تن سے جدا کرکے اسکا ہی نہیں بلکہ خیبر کے یہودیوں کا غرور خاک میں ملا دیا جب مرحب اپنے گھوڑے سے گرا تو اسکا نقشہ کسی شاعر نے کھینچا ہے کہ مرحب نے گرتے کیا کہا ہوگا؟
آج مجھے کو پہلی بار شکست فاش ہے لگتا ہے تو ہی حیدر کرارؓ ہے – روایات میں آتا ہے کہ آقاﷺنے حضرت علی المرتضیٰ ؓ سے فرمایا اے علیؓ!مجھے ہجرت کاحکم ہوگیا ہے میں سیدناابوبکرصدیقؓ کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کرنیوالاہوں ۔ میرے پاس جولوگوں کی امانتیں ہیں وہ میں تمہارے حوالے کرتا ہوں تم ان امانتوں کوان کے حقیقی مالکوں تک پہنچا دینا مشرکین مکہ نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی ہے اوروہ آج رات مجھے قتل کرنے کا ناپاک ارادہ رکھتے ہیں تم بسترپرمیری چادراوڑھ کرلیٹ جاؤ۔ حضرت علی المرتضیٰ ؓ آقاﷺکے حکم کے مطابق بستر نبوت پر لیٹ کرمشرکین مکہ کےناپاک ارادوں کو خاک میں ملا دیا ۔
اٹھارہ رمضان المبارک 40 ہجری بروزجمعہ فجرکے وقت خارجی عبدالرحمن ابن ملجم مرادی نے اپنے دو ساتھیوں شبیب اور وردان کی مدد سے ایک ماہ تک زہر میں ڈبوی تلوار سےحضرت علی المرتضیٰؓ پر قاتلانہ حملہ کیا فجر کی نماز کے بعد ابن ملجم کو جکڑ کر آپؓ کی خدمت میں لایا گیا تو آپؓ نے حضرت امام حسن ؓ کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا میرے کھانے میں سے اسے کھلاؤ اورمیرے پانی میں سے اسےپانی پلاؤ اگرمیں جانبرنہ ہوسکا توتم اسے قصاص کے طورپراسی تلوارکے ایک ہی وارسے قتل کر ڈالنا اوراگر زندہ رہا تو تومیں جو معاملہ مناسب سمجھوں گا اس سے کروں گا زخم اور زہر کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ پہلا امام اورخلیفہ چہارم حضرت علی المرتضیٰؓ فاتح خیبرکی شہادت ۲۱ رمضان المبارک ۴۰ ہجری کو ہوئی ۔
حضرت علی المرتضیٰؓ کو غسل انکے صاحبزادے حسنین کریمین امام حسن ؓ حضرت امام حسین ؓ اورحضرت عبداﷲ بن جعفرؓ طیارؓنے غسل دیا۔حضرت سیدناامام حسن ؓ نے نمازہ جنازہ پڑھائی اورآپؓکونجف شریف میں مدفونکیا گیا۔آپؓ کی خلافت چارسال نوماہ اورچنددن رہی ۔
حضرت فا طمہ سے آپ ؓ کی اولاد حضرت زینبؓ،حضرت رقیہ ؓ ،حضرت ام کلثوم ؓ، حضرت حسن ؓ، حضرت حسین ؓ اور حضرت محسن ؓ پیدا ہوئے ۔آپ ؓ حضور ﷺ کا کتنا احترام کرتے تھے اسکا اظہار صلح حدیبیہ کے موقعہ پر دیکھنے میں آتا ہے کہ جب صلح نامہ لکھ لیا گیا تو فریق دوم نے کہا کہ محمد ﷺ کے ساتھ لفظ رسول اﷲ مٹا دیا جائے کیونکہ اگر ہم آپ ﷺ کو رسول اﷲ مان لیں تو جھگڑا ہی ختم ہوجائے تو آنجنابﷺ نے حضرت علی ؓ سے کو ارشاد فرمایا کہ رسول اﷲ کا ٹ دیں حضرت علی ؓ نے عرض کیا میں تو اس لفظ کو کاٹنا نہیں چاہتااسکے بعد حضور ؓ نے خود اپنے ہاتھ س اسے محو فرما دیا۔
حضرت علی المرتضیٰؓ کے فضائل ومناقب محاسن ومحامدبے شمارہیں اورکیوں نہ ہوں جبکہ فضائل وکمالات برکات وحسنات کامخزن ومعدن آپؓ ہی کاگھرانہ ہے جس کسی کوبھی کوئی نعمت ملی ان ہی کاصدقہ اوران ہی کی بدولت ہے لاَ وَرَبِّ الْعَرْش جس کوملاجوملاان سے مِلا۔