میری ہم جولیاں

ڈاکٹر شہلا گوندل

یہ ایک کہانی ہے—
ایسی لڑکی کی
جس کے وجود کی مٹی
ماں کے ہاتھوں سے گُندھی،
دعاؤں کی نمی سے سینچی گئی۔

وہ ماں—
میری پہلی ہم جولی،
جس کی بے پناہ شفقت نے
زندگی کی پہلی روشنی دکھائی،
اور جس کی مانگی ہوئی ہدایت
میرے قدموں کو بھٹکنے نہیں دیتی۔

پھر آئی عاصمہ،
بچپن کے بے فکر لمحوں میں
ماں جیسا سایہ بن کر،
ہر درد کی محافظ،
ہر خوشی کی ساتھی—
اپنے نام کی طرح نگہبان،
اور ماں کی طرح مہربان۔

رسول بی بی نے
دل کو دعا کی زبان دی،
بشری نے دکھوں میں جُھکنے نہیں دیا،
بلکہ سیدھے کھڑے رہ کر جینا سکھایا۔
آصفہ نے بتایا—
سچ پر ڈٹ جانا
عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔

عظمٰی نے وضو کرنا سکھایا جس نے
میرے باطن کو پاکیزگی کا لمس دیا،
نویدہ کی بے لوث محبت
میرے دل پر خوشبو کی مانند چھا گئی،
شمشاد کے قرآنی ہجے
میرے سینے میں نور کی کرن بن گئے،
اور نرگس—
جس نے میرے ہاتھ میں
پہلی کتاب تھمائی۔

ناصرہ نے قلم دیا، دوات دی،
تختی پر پہلا لفظ لکھوایا۔
نذیر بی بی نے
کہانیوں کے پروں سے
میرے بچپن کی سرد راتوں کو

تتلیوں کی بارات بخشی
مقصود بی بی نے
استغفار کی خوشبو
اور سورۂ واقعہ کی گہرائی سے روشناس کرایا،
کلثوم بی بی نے
ضرب و تقسیم کو آسان بنایا۔

غزالہ نے جسمانی طہارت کا شعور جگایا،
فرح کے ساتھ بازار جانا
زندگی کے ہنر میں بدل گیا۔
امینہ نے کتابوں سے دوستی سکھائی،
اور شعاعِ نور—
جو لفظوں میں چاندنی گھولتی ہے،
اس کے حرف
میرے رگ و پے میں روشنی بن کر دوڑتے ہیں۔

کشور کے سکون نے دل کو قرار دیا،
کوثر کے جنون میں خواہشیں دہکنے لگیں،
نبیلہ اور راحیلہ کی شاعری
کبھی نرم خواب، کبھی بارش کا ساز بنی۔

سائرہ کے ساتھ
وقت کی سرحدیں مٹ گئیں،
ٹائم ٹریول کی باتوں نے
نئی کائنات کی جھلک دی،
صائمہ نے تاش سکھایا،
اور “راجہ گدھ” کے عشقِ لاحاصل سے ملوایا۔

عشرت سے توازن،
افشاں سے دعا کا جمال،
صائمہ جبیں سے خیال رکھنے کا سلیقہ،
کرن سے بے ساختگی،
صدف سے متانت،
نصرت سے بے نیازی،
جدوون سے بے ساختہ ہنسی،
نشاط سے ڈپلومیسی کافن،
اور ماریہ سے بے لوث محبت کی لغت سیکھنے کو ملی۔

غنا کی مہمان نوازی نے دل جیتا،
حبہ کی نرمی روح کو چھو گئی،
نویدہ نے امید کی کرن تھمائی،
رابی نے نگہداشت کی نرم دھوپ بخشی،
تمثیلہ نے محبت کا پھول تھمایا،
حمیرا نے اعتماد دیا،
اور سمیرا نے
زندگی کو رنگوں میں رنگ دیا۔

یاسمین آراء—

آہ وہ ملٹی ٹاسکنگ کی ماہر یاسمین آراء

جو ایک وقت میں کئی جہان سمو لیتی تھی

 رضوانہ سے معاملہ فہمی اور مہمان داری

ناہید سے ارادوں کی پختگی

مایوری سے عزت دینا،
عاصمہ زیدی سے خدمتِ خلق،
شافعہ سے ہیجان میں سکون،
آمنہ سے معصومیت،
اور سدرہ سے یقین کی چٹان ملی۔

نازش کی معصوم شرارتیں
اور بے لوث دعائیں
میرے لمحوں پر قوسِ قزح بن کر برستی ہیں۔

طاہرہ کی نرم آواز
میرے وجود کی گہرائی میں اترتی ہے،

سونیا نے خود شناسی کے ساتھ

خود نمائی بھی سکھائی

نورین ،جیسے دبنگ تو کم ہی ہو نگے

شازیہ نے سچائی کو قلم سے باندھنا سکھایا،

اوراردو کو فلک نشیں کر دیا

غزالہ کی خود اعتمادی
اندھیروں میں چراغ بن گئی،
رضیہ بی بی کی توانائی
زندگی کی رَو میں شامل ہو گئی۔

اور شبانہ جو میرے ڈیجیٹل فٹ پرنٹ، شیلز ڈائری

کے اولین ناظرین میں ہوتی ہے اپنے

سلام اور محبت کے ساتھ

روبینہ چوہدری—
فزکس اور نارویجین کا حسین امتزاج

ذکیہ نے مشکل حالات میں سنبھلنا سکھایا

تو مریم نے آگہی اور حوصلے کے نئے در وا کیے

اور دعا؟
وہ تو ہر لمحہ
میرے ساتھ ہوا کی صورت چلتی ہے۔

کامریڈ کی بے ساختہ ہنسی،
چلی کی پنجابی کی مٹھاس،
اذکا کے لہجے کا سکون—
سب میرے دل کی دھڑکن میں شامل ہیں۔

فرح جبیں نے اقبال کی نظموں کو
آسان کیا،
اور جب جی چاہے
چک چرخہ گلی دے وچ ڈاہ لیتی ہے۔

اور ہاں،
ڈاکٹر شہلا—
جس نے میرے وجود کو
اک خطرناک اژدہے سے بچنے کی نوید دی،
وہ میری ہم جولی بھی ہے،
اور ہم نام بھی۔

پھر وہ روشن ستارے،

جو میری کائنات میں جگمگاتے ہیں:

فائزہ، فائقہ—ادب اور احترام کا استعارہ،

وکیل، کنول، صائمہ، عفیفہ، طوبی

عزت، محبت، اپنائیت کی روشنیاں۔

مغانمہ—خدا کی نعمت،
زجاجہ—اک ٹھنڈی، نرم روشنی،
عینو—آنکھوں کی ٹھنڈک،
نایاب—واقعی نایاب،
ارجمند—جس کا اقبال بلند،

فاطمہ—جو ہر سفر میں میرے ساتھ ہے
خِرَد—جو سب راستوں کو روشن رکھتی ہے
ضحیٰ—جو خود روشنی ہے،
اور زویا—اک ننھی پری ہے ۔

پھر آئی زینب۔

زینب—
جس کے ساتھ میں نے
گریوٹی وال عبور کی،
خیال کی دیواریں توڑ ڈالیں،
زمان و مکان سے آزادی پائی،
اس نے میرے اندر کی گرہیں کھولیں،
اور ذات کو
محبت سے بُنا۔

اب جہاں میں ہوں—
وہاں گریوٹی نہیں،
صرف روشنی ہے،
صرف شعاعِ نور ہے۔

یہ صرف میری کہانی نہیں—
یہ اُن تمام عورتوں کی کہانی ہے
جو ہاتھ تھامتی ہیں،
خامشی سے دل میں اتر جاتی ہیں،
اور پھر وہیں
روشنی بن کر بس جاتی ہیں—

کبھی دعا کی صورت،
کبھی علم کی شمع،
کبھی محبت کی مٹی،
اور کبھی وہ روشن ذرے
جو کسی اور کے اندھیرے کو
جگمگا دیتے ہیں۔

یہ کہانی جاری ہے—
ہر اس دل میں
جہاں کوئی ہم جولی
اب بھی
روشنی کی طرح دھڑکتی ہے۔

2 تبصرے ”میری ہم جولیاں

    1. آپ لکھنے والے نہیں دیکھنے اور سننے والے دور میں ملے ہیں
      نظم کو دوبارہ پڑھئیے 😍

کو جواب دیں