شہزاد بسرائ
ٹیلیوژن پر آجکل ایک اشتہار چل رہا ہے کسی انڈین انشورنس کمپنی کا ۔ جس میں ایک صاحب جہاز میں بیٹھے رسالے کا مطالعہ کررہے ہوتے ہیں کہ اُن کی برابر والی نشت پر ایک نوجوان خوبصورت خاتون آکے بیٹھ جاتی ہے۔ صاحب کی خوشی دیدنی ہوتی ہے اُن کا انگ انگ مسکرا رہا ہوتا ہے کہ سفر اچھا کٹ جائے گا۔مسکراتے چہرے کے ساتھ رسالے سے نظر ہٹا کر نوجوان خوبرو خاتون سے متعارف ہونے کیلئے صاحب کے لب ابھی کشا ہوا ہی چاہتے ہیں کہ ایک بزرگ پنجابی فلموں کے ولن کی طرح نمودار ہوتے ہیں اور درخواست کرتے ہیں ۔
Would u mind to change the seat please?(کیا آپ اپنی نشست تبدیل کرنا پسند فرمایں گے؟)
“حسرت اُن غینچوں پر جو بن کھلے مُرجھا گئے ”
کی تصویر بنے یہ صاحب بِمشکل کہتے ہیں OK
اگلا سین اُن صاحب کے چہرے پر پھول اور ہمارے کمزور سینے پر مونگ دَلنے والاہے۔ کیونکہ ان کی نئی نشست کے دونوں اطراف انتہائی مختصر کپڑے پہنے خوبصورت اور فیشن ایبل حسینائیں تشریف فرما ہوتی ہیں ۔ یہ صاحب جونہی مسکراتے ہوئے اُن کے درمیان تشریف رکھتے ہیں تو ان حسیناؤں میں ایک جو سو رہی ہوتی ہے اُن کے شانے پر سررکھ دیتی ہے۔ یہاں انشورنس کمپنی یہ پیغام دیتی ہے کہ ہمارے اوپر اعتماد کرکے انشورنس کروائیں ۔ پیسے جو جمع کروائیں گے ان کا دکھ عارضی ہو گا کیونکہ انعام آپ کی سوچ سے کہیں بڑھ کے ہے۔
اب کی بار امریکہ یاتراکیلئے نکلے تو ایسے ہی بلاوجہ یہ اشتہار بار بار ذہن میں آتا رہا ۔ امریکہ جاتے ہوئے تو ہم نشست ویسے ہی ملے جیسے ہمیشہ ہوتا آیا ہے البتہ واپسی پر یہ اشتہار والی انہونی بھی ہوگئی ۔لمبے سفرکی وجہ سے میں نے پہلے ہی ON LINE اپنی پسند کی نشست پکی کروا لی تھی یعنی سب سے آگے جہاں آپ اپنی ٹانگیں پسار سکتے ہو اور باتھ روم بھی ساتھ ہوتا ہے۔ مگر اس نشت کی ایک شرط ہوتی ہے کہ اگر کوئی شیر خوار بچے والی سواری جہاز میں ہو تو اس کے لئے عملہ آپ سے نشست تبدیل کرنے کی درخواست کرسکتا ہے۔ یہی ہمارے ساتھ بھی ہوا۔ ابھی ہم اپنی نشت تک پہنچے بھی نہ تھے کہ بلونڈ ایئر ہوسٹس نے انتہائی مٔودّب انداز کے ساتھ بیتسی نکال کے درخواست کی کہ جہاز میں بچے والی سواری ہے اگر آپ برا نہ منائیں تو اُن کیلئے سیٹ خالی کردیں۔ اِتنی مٔودبانہ درخواست تو ہم مردانہ بھی نہیں رَد کر سکتے کُجا کہ کسی انگریز حسینہ کی۔ دوسرے ہم نے سوچا کہ ساڑھے سولہ گھنٹے کا لاس انجلس سے دُبٔی تک نان سٹاپ سفر ہے بچے کے مسلسل رونے اور شرارتیں برداشت کرنے سے بہتر یہی ہے کہ فراغ دِلی سے نشست بدل لیں ۔ بس ایسے ہی خوامخواہ وہ اِشتہار ذہن میں آگیا۔
قسمت تو ہماری بُری نہیں ۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ ایئر ہوسٹس نے ہماری اس عنائیت پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے صد احترام شکریہ ادا کیا ۔
بچہ بہت زیادہ پیارا تھا بالکل ماں پر گیا تھا۔
بلونڈ ائیر ہوسٹس ہمیں متبادل سیٹ دکھانے چل پڑی۔ ہم اس کے پیچھے پیچھے چل پڑے ۔ بالوں کو کنگھی تو ہمیں ویسے ہی کرنا تھی۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اسے اِشتہارکے ساتھ منسلک نہ فرمائیں۔
نئی نشست بالکل اِشتہارکی طرح دو خواتین کے درمیان میں تھی ۔ دونوں خواتین نے خوبرُو ہم نشست مرد کو دیکھ کر پُر مسرت خیر مقدم کیا ۔ اس پزیرائی پر ہمارا دل اُچھلا، زور سے دھڑکا اور پھر تقریباً انتقال کرگیا کیونکہ ایک خاتون 75برس کی تھیں جبکہ دوسری ان سے بہت چھوٹی تھیں کوئی 15برس تو چھوٹی ہونگی یعنی 60برس کی۔ دل کچھ سنبھلا تو فضائی مہماندار کو گھگھیائی ہوئی مردنی آواز سے پوچھا
What are other Options we have?(ہمارے پاس اور کونسے متبادل ہیں؟)
اُلو کی پٹھی اُسی مصنوعی مسکراہٹ سے کندھے اُچکا کے بولی
Thats only option we have (صرف یہی ہے)
عرض کیا اے بھلی مانس تم تو سارا وقت بھاگتی پھرتی ہو اور تمہاری سیٹ تو خالی ہی رہتی ہے ۔ میںوہاں نہ بیٹھ جاؤں۔ وہ نشت کشادہ بھی کافی ہے جب کبھی تمہیں آرام کا موقع ملے گا تو دونوں مِل کے گزارا کرلیں گے۔
مگر ظالم کا دل نہ پسیجا۔
پھر عرض کی کہ اے حسینہ تم تھک جاتی ہو گی اتنی بھاگ دوڑ میں ۔ ایک ٹرے مجھے بھی پکڑا دو۔ کام بھی بٹ جائے گا اور دونوں کا بھلا بھی ہو جائے گا۔
کافر ادا ہنس کر بولی
That is my duty, you relax. Take your seat. I shall check later on
(آپ اپنی نشست پر آرام کریں۔میں بعد میں دیکھ لوں گی)
خوب سمجھتے تھے کہ ٹرخا دیا۔
باہر والی سیٹ پر جو 75سالہ انڈین خاتون (خیر اِس عمر میں کوئی بھی قومیت ہو، برابر ہے) براجمان تھیں ۔ ان سے ”ہیلو” کے بعد مٔودّبانہ عرض کی
I wont mind if you wanna change your seat?(اگر آپ اپنی سیٹ تبدیل کرنا چاہتی ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہ ہو گا)
آپ نے پکوڑا کھاتے ہوئے مصنوعی بیتسی سے تبسم فرماتے ہوئے کہا
No I am fine ( نہیں۔میں ٹھیک ہوں)
ایک آخری ترلا مارا ( کوئی اردو کا متبادل لفظ یہاں نہیں ملا)
”اگر آپ درمیان والی نشت پر جانا چاہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا”۔
جواب دینے کی بجائے آپ نے اپنا پرس اُٹھا کر درمیان والی سیٹ ہمارے لیے خالی کر دی۔جبکہ چھوٹی اماں جی نے نشستی تکیہ سیدھا کر دیا۔ بڑی بی کو پھلانگ کے درمیان والی نشست پر اشتہار پر تین حَرف بھیج کے اکڑوں بیٹھ گئے اور اگلے ساڑھے سولہ گھنٹے اِسی پوزیشن میں بیٹھے رہے۔نہ صرف ہماری انوسٹمنٹ ڈوبی بلکہ انشورنس کمپنی بھی دیوالیہ ہو گئی۔