بتیس برسوں کی شدید ترین گرمی سے 2 ہزار سے زیادہ لوگوں کی ہلاکت بعد کراچی کی کچھ رونق بحال ہوئ تو لوگوں نےعید کی تیاریوں کےلیے بازاروں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ عید الفطر کا تہوار سال کا سب سے مصروف تہوار ہوتا ہے۔ مینا بازاروں کو آج بھی بڑی تعداد میں خریداروں کی خصوصی دلچسپی حاصل ہے جس میں خواتین سب سے پیش پیش ہیں وہ دوسرے بازاروں کو مینا بازار پر ترجیح نہیں دیتں – مغلیہ دور میں نوروز کے جشن کے دوران خواتین کے لیے خصوصی بازار لگائے جاتے تھے۔ خواتین 5 سے 8 دنوں کے تہواروں کے لیے ان بازاروں کا رخ کرتی تھیں اور مردوں میں یہاں صرف مغل بادشاہوں اور شہزادوں کو آنے کی اجازت ہوتی تھی۔ حرم کی خواتین، راجپوتوں کی بیویاں اور بیٹیاں یہاں اسٹالز لگاتی تھیں اور اشیا فروخت کرتی تھیں۔ اسی ورثے کی پیروی کرتے ہوئے کریم آباد میں واقع مینا بازار مقامی خواتین میں سب سے مشہور بازار سمجھا جاتا ہے۔ اس کا افتتاح 1974 میں کیا گیا تھا اور تب سے ہی یہ ثقافتی طور پر بھرپوراورخواتین کے مرکزی بازاروں میں سے ایک ہے۔ زیورات، دوپٹے، چوڑیاں، میک اپ، کولہاپوری اور کھسے بازار کی کشش بڑھانے والی سب سے زیادہ مقبول اشیا ہیں۔
کراچی کریم آباد کا یہ مینا بازار دوسرے بازاروں کے برعکس خواتین کے لیے قیمتوں کے لحاظ سے معقول ہے جہاں درزیوں اور بیوٹی پارلرز کے وسیع ورائٹی موجود ہے۔ مگراس مینا باز نےمہندی کے اسٹالز کیوجہ سےمقبولیت حاصل کی۔ دور دراز کے علاقوں جیسے ڈیفینس اور صدر سے بھی خواتین یہاں آتی ہیں۔ یہ تو آج بھی کہا جاتا ہے کہ شادی کی تیاریاں مینا بازار جائے بغیر مکمل ہی نہیں ہوسکتیں۔
میں نے اپنی زندگی میں ایک ساتھ اتنے سارے رنگ کبھی نہیں دیکھے تھے۔ اپنی نظروں کو شوخ پیلے رنگ کا عادی بنانے میں مجھے تھوڑی دیر لگی