مجھے خوشی ہے کہ مجھے انعام کا حقدار قرار دیا گیا مگر میں سمجھتی ہوں کہ ابھی مجھے مزید کام کرنا چاہیے۔ یہ بات سولہ سالہ ملالہ یوسف زئی نے اپنی تقریر میں کہی۔اس سال ملالہ کو
نوبل پرائز کے لیے نامزد کیا گیا تھا مگر اسکا کہنا ہے کہ وہ ابھی انعام کی مستحق نہیں۔میں نے ابھی اپنا کام شروع کیا ہے اور مقصدکی تکمیل پر مجھے انعام ملنا چاہیے۔شرکاء نے اوسلو سینٹر میں منعقد ہونے والی تقریب میں اس بات پر اظہار فکر کیا کہ سولہ سالہ ملالہ کو اپنی ٹین ایج سے لطف اندوز ہونے کا وقت نہ مل سکے گا۔اس تقریب میں مختلف تنظیموں نے حصہ لیا۔ملالہ سے کئی سوالات پوچھے گئے جن کا جواب ملالہ کے والد نے دیئے۔
ملالہ کو دو ہزار بارہ میں طالبان نے حملہ کر کے زخمی کر دیا تھا جبکہ وہ اسکول جا رہی تھی۔ملالہ کا قصور صرف یہ تھاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھنا چاہتی تھی جبکہ طالبان کے نزدیک یہ غیر شرعی فعل تھا جس کی پاداش میں اسے زخمی کیا گیا۔اس کے بعد ملالہ کو علاج کے لے برطانیہ لایا گیا۔ملالہ یوسف زئی بچوں اور لڑکیوں کے تعلیمی حق کی آواز بن چکی ہے۔ملالہ کو کئی تنظیمیں بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں کی گئی جدو جہد کے سلسلے میںایوارڈدے چکی ہے۔ناروے نے بھی اسے نوبل پرائز کے لیے منتخب کیا ہے۔
تاہم پاکستانی حلقوں میں ملالہ ایک متنازعہ شخصیت ہے۔