میں فقط طور ہوں کیسا مجبور ہوں

غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
 
 
 آپ سے دور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
خود میں محصور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
 
 ہیں جو منظور مجھ کو  میں انکے لئے
غیر منظور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
 
میرا افسانہء _عشق ہے _ سانحہ
پھر بھی مشہور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
 
اہل_ثروت کے ہاتھوں میں قوت بھی ہے
اور میں مزدور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
 
ہوتا انساں تو میثاق* کو مانتا
میں فقط طور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
 
کیوں ہیں جاوید لوگ آج اندھے بتا
کہنے کو نور ہوں، کیسا  مجبور ہوں
 
* نوٹ= یہ میثاق_ طور کی طرف اشارہ ہے جو الله اور قوم_ موسیٰ کے درمیان ہوا تھا جس کا عھد  حضرت موسیٰ علیھ السلام نے طور پر کھڑے ہوکر لیا تھا- اور بعد میں قوم_موسیٰ نے عھد شکنی کی تھی-
 
اپنا تبصرہ لکھیں