نابالغ بچوں کا مذہب کیا ہوگا؟ عدالت نے اہم ترین نکتے کی وضاحت کردی

نابالغ بچوں کا مذہب کیا ہوگا؟ عدالت نے اہم ترین نکتے کی وضاحت کردی

لاہور ہائی کورٹ نے قراردیاہے کہ نابالغ بچہ اپنے والدین کے مذہب پر ہوگاتاہم وہ بالغ ہونے پر اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرسکتا ہے۔عدالت نے یہ آبزرویشن مسکان نامی لڑکی کو اس کے مسیحی والدین کے حوالے کرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے دی۔لڑکی کی والدہ ناصرہ بی بی کی طرف سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ وہ مسیحی برادری سے تعلق رکھتی ہے اور اس نے اپنی 14سالہ بیٹی مسکان کو کام کے لئے ایک گھر میں رکھوایا، مالکان نے بیٹی کا مذہب تبدیل کروا دیاہے اورکہہ رہے ہیں لڑکی مسلمان ہوچکی ہے اس بناءپر درخواست گزار کو اس سے ملنے نہیں دیا جا رہا،درخواست گزارخاتون کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے ہیں کہ نابالغ بچہ اپنے والدین کے مذہب پر ہو گا، نابالغ بچے کے مذہب تبدیل کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پندرہ سال سے کم عمر بچی کو کس طرح گھریلو ملازمہ رکھا جا سکتا ہے؟کس قانون کے تحت کمسن بچی کو والدین سے نہیں ملنے دیا جا رہا؟عدالت نے ناصرہ بی بی کی درخواست منظور کرتے ہوئے اس کی بیٹی مسکان کو اس کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں