آرگنائیزیشن لیڈر (Anne Lope Tailor) آنے لوپے ٹیلر کے مطابق ہر نارویجن قومی اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ ناروے میں بسنے والے ہر گروپ کی آواز اور حقوق پر توجہ دے خواہ اس کا تعلق کسی بھی رنگ ،نسل فرقے یا مذہب سے کیوں نہ ہو۔ٹیلر نے ایک مقامی اخبار سے گفتگو کے دوران کہا کہ اکثریت اس بات پر متجسس ہے کہ استولتنبرگ کی آٹھ سالہ حکومت کے بعد مرکزی اسمبلی ملک میں کیا تبدیلی لائے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نئی حکومت کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ہمارا ملک ایک ایسی سرزمین ہے جہاں بنیادی حقوق میں مزید بہتری کرنے کی گنجائش رہتی ہے۔جس میں برابری کے حقوق،شخصی آزادی،جمہوری اقدار ایسے چیلنجز ہیں جو کہ ایک ملٹی کلچرل معاشرے کی پہچان ہیں۔