عبید اللہ حسین نے اس ا لزام کی تردید کی ہے کہ اس نے دہشت گردوں کی مدد کرکے قانون کو توڑا ہے۔یہ بات عبدللہ نے اس وقت کہی جب اوسلو میں اس پر مقدمہ چلا۔انتیس سالہ عبدللہ نے انٹر نیٹ فیس بل پر چار دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں لکھا۔جس میں بوسٹن میراتھن،نیروبی شاپنگ سنٹر کے حملے اور برطانوی فوجی کے قتل اور تئیس یرغمالیوں کے قتل کی حمائیت کی۔
مقدمہ کرنے والی اتھارٹی کا موقف یہ تھا کہ اس قسم کے پیغامات سے حسین کا مقصد یہ تھا کہ نارویجنوں میں خوف و ہراس پیدا کرے اور نارویجن حکومت اسلامی ممالک میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میںحصہ نہ لے۔یہ مقدمہ تین روز تک چلا۔جبکہ عبیدللہ نے جو کہا تھا وہ اس پر قائم ہے۔اس کا موقف یہ ہے کہ اس نے جو کہا وہ قابل سزا نہیں ہے۔
اسلامک گروپ امت نے یوتھ ٹیوپ پر ایک فلم بھی چلائی ہے جس میں حسین نارویجن آئی ایس اور جہاد کے بارے میں تقریر کرتا ہے۔اس وقت ناروے میں پندرہ ایسے افراد زیر حراست ہیں جن پر اسی نوعیت کی دہشت گردی کی حمائت کے الزامات ہیں۔
ان افراد کے پاس نارویجن نیشنلٹی ہے اور یہ لوگ یا تو شام اور عراق میں ہیں یا وہاں جنگ میں حصہ لے چکے ہیں۔یہ بات پولیس کے سینیر مشیر Martin Bernsen مارٹن برنسن نے نارویجن اخبار وی جی VG کو ایک گفتگو کے دوران بتائی۔
NTB/UFN