اوسلو(عقیل قادر) جدید ریسرچ کے مطابق ہر ماہ کچھ دن روزے رکھنے سے بے پناہ طبی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ سائوتھ کیلی فورنیا کی یونیورسٹی کے سانئسدانوں نے چوہوں پر تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ مہینے میں دو بار چار دن کی بھوک سے کنیسرکے خطرہ میں 45% کمی ، بلڈشوگر میں 40% کمی اور خون میں انسولین کی مقدار 90% کم ہو سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے تحقیق سے یہ نتیجہ بھی نکالا ہے کہ بھوک سے چوہوں میں نئے ٹشوبننے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، مثال کے طور پر انکے جگر کے خلیے بننے کی صلاحیت بہت تیز تھی اور انکے خون میں خلیوں کی مختلف اقسام کے کام میں بہتری پیدا ہوئی اور یونیورسٹی کے ریسرچر والتر لونگو کا کہنا ہے کہ یہی سب سے دلچسپ بات ہے۔ سانئسدانوںنے ایک اور تحقیق کی یہ جاننے کے لیے کہ کیا یہ صحت مند اثرات انسانوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں؟ اس مقصد کے لیے 19 افراد پر تحقیق کی گئی اور انکی خوراک اس طرح رکھی گئی کہ جس میں انکی کیلوریز کی مقدارتجویز کردہ مقدار کا تیسرا حصہ تھی اور یہ خوراک پانچ دن دی گئی چوہوں کی طرح انسانوں کی جسمانی ساخت میں حیرت انگیز بہتری دیکھنے میں آئی۔ ان کی پیٹ کی چربی کم ہوئی، خون میں شوگر کی مقدار میں کمی ہوئی اور جو پروٹینز(Proteins) دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں انکی مقدار میں بھی کمی ہوئی۔یہ فوائد بہت بڑھ گئے جب ان افراد کومہینے میں تین بارlow کیلوریزخوراک دی گئی ۔ اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مہینے میں پانچ دن روزہ رکھنے سے پیٹ کی چربی میں کمی، بلڈشوگر میں کمی اور دل کی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ ڈنمارک ، نارو ے اور سویڈن میں رہنے والے افراد اس لنک پر جا کر تمام تفصیلات ڈینش زبان میں پڑھ سکتے ہیں۔
http://ekstrabladet.dk/nyheder/videnskab_og_teknik/forskere-du-boer-faste-fem-dage-hver-maaned/5615575
انسولین کیا ہے؟
انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبے میں بنتا ہے اور خون میں خارج ہوتا ہے۔جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں انسولین ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔جب خون میں شوگر کی مقدار بڑھتی ہے تو انسولین خون میں خارج ہوتی ہے، جب خون میں شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے انسولین کا اخراج بھی کم ہو جاتا ہے، انسولین جسم میں دو اہم کام کرتی ہے۔
1۔ انسولین جسم کے خلیوں کو شوگر جذب کرنے کے لیے متحرک کرتی ہے اور اس طرح خون سے شوگر کی مقدار کو کم کرنے میںاہم کردار ادا کرتی ہے۔ خلیوں میں شوگر ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے جس سے خلیے مختلف کام سرانجام دیتے ہیں یا پھر شوگر گلائیگوجن (Glycogen) میں تبدیل ہو کر سٹور ہو جاتی ہے۔ جگر اسی محفوظ شدہ Glycogen سے دوبارہ شوگر بناتا ہے اور خون میں خارج کرتا ہے۔
ْ2۔انسولین جگر کو شوگر خون میں خارج کرنے سے روکتی ہے۔ جب خون میں شوگر زیادہ ہو تو انسولین کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے جو جگر کو اور شوگر خارج کرنے سے روکتی ہے اور اس طرح خون میں مزید شوگر کی مقدار نہیں بڑھتی۔جب شوگر کی مقدار کم ہو تو انسولین بھی کم ہو جاتی ہے اور جگر شوگر کو خون میں خارج کرتا ہے اس طرح خون میں شوگر کی مقدار کنٹرول میں رہتی ہے۔
ہاضمہ کے عمل میں خوراک کا ایک بڑا حصہ جو ہم کھاتے ہیں۔شوگر /گلوکوز میں تبدیل ہو کرخون میں شامل ہو جاتا ہے اور یہی شوگر جسم کے خلیوں کے لیے توانائی کا کام کرتا ہے، لیکن خلیئے اکیلے شوگرکو جذب نہیں کر سکتے ہیں اس عمل کے لیے انسولین ضروری ہے۔ انسولین پہلے خلیوں کی سطح سے جڑتی ہے جب یہ عمل ہوتا ہے تو خلیے متحرک ہو جاتے ہیں اور تب شوگر کو جذب کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ یہ عمل کھانے کے بعد خون میں شوگر کی نارمل سطح کو بحال کرتا ہے۔ ذیباطیس میں جسم کے خلیوں کی شوگر جذب کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ذیباطیس کی دو اقسام ہیں۔
ذیباطیس قِسم 1۔
ذیباطیس قِسم 2۔
1۔ پہلی قسم میں لبلبہ انسولین مناسب مقدار میں نہیں بناتا اور اس طرح شوگرخلیوں میں جذب نہیں ہوتی
2۔ دوسری قسم میں لبلبے میں انسولین تو بنتی ہے مگر انسولین کا م نہیںکرتی جسے ایسے کرنا چاہیے۔
نتیجہ ایک جیسا ہوتا ہے کہ شوگر خلیوں میں جذب نہیں ہوتی ۔خون میںاس کی مقدار بڑھ جاتی ہے جیسا کہ شوگر کے مریضوں میں ہوتا ہے۔خون میںشوگرز جذب نہ ہونے کی وجہ سے خلیوں کو توانائی نہیں ملتی جس کے نتیجے میںذیباطیس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسا کہ تھکاوٹ اور سستی۔وقت گذرنے کے ساتھ خون میں شوگر کی مقدار زیادہ رہنے سے ذیباطیس کی دیگر جانی پہچانی علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے پیاس کا زیادہ لگنا، بار بار پیشاب کا آنااو ر وزن میں کمی وغیر ہ ۔اگر شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہو تو انسان بے ہوش بھی ہو سکتا ہے۔