اوسلو(عقیل قادر) خالق کائنات نے مختلف معاشروں اور اقوام کی اصلاح کے لیے اپنے برگزیدہ بندے بھیجے اور انکو مختلف ذمہ داریوں سے نوازا۔ ان ہی برگزیدہ شخصیات میں ایک نام جو پاک و ہند میں رہنے والے ہر چھوٹے بڑے کو معلوم ہے۔ اور وہ نام ہے حضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؓ کا جو ہزار سال گذرنے کے باوجود بھی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے۔ اوسلو کے نواح میں واقع علاقہ شیسمو میں زہرہ منظور ویلفیئر سوسائٹی کے سرپرست اور بانی افتخار محمود نے اپنی رہائش گاہ پر حضرت داتا گنج بخشؓ کی یاد میں ایک خوبصورت اور روحانی محفل کا اہتمام کیا جس کی صدارت اوسلو کی معروف مذہبی شخصیت حاجی محمد لطیف گولڑوی نے کی جبکہ اس تقریب کے مہمان خصوصی یونان سے تشریف لائے ہوئے نعت خواں باقر چغتائی تھے ۔محفل کا باقاعدہ آغاز قاسم محمود نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور نعت رسول مقبول ﷺ شیخ عثمان، عرفان انصاری، حاجی عبدالرؤف اور اوسلو کے معروف نعت خواں عبدالمنان نے پیش کی۔ علمائے کرام نے حضرت داتا گنج بخشؓ کی تعلیمات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حضرت داتا گنج بخشؓ نے اپنی کتاب کشف المعجوب میں لکھا ہے کہ میں اس شخص پر تعجب کرتا ہوں جو جنگل و صحرا کو طے کرتا ہوا خدا کے گھر حرم تک تو پہنچتا ہے لیکن وہ اپنے نفس کے جنگل اور اپنی خواہشات کی وادیوں کو طے کر کے اپنے دل تک پہنچنے کی کوشش نہیں کرتا کیونکہ مولا بندے کی شہ رگ سے بھی قریب ہے۔ تقریب سے جن علمائے کرام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ان میں علامہ نور احمد نور ، علامہ قاری اسرار احمد، علامہ حافظ بلال شاہ، پیر سید فراست علی بخاری اور دیگر شامل ہیں۔ پروگرام کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا پہلے حصے کے اختتام پر پروفیسر نثار احمد سلیمانی نے بذریعہ ٹیلی فون دعا کرائی جبکہ دوسرے حصے کے اختتام پر سید فراست علی شاہ بخاری نے دعا کرائی۔ پروگرام کے بعد ضیافت کا بھرپور انتظام کیا گیا تھا۔