اوسلو میں مئیر برائے محکمہ تعلیم آنیکن ہائوگلی نے محکمہء تعلیم کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے جس میںاوسلو میں مسلم اسکول بنانے کی اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے درخواست میں کہا کہ میں محکمہء تعلیم کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرتی ہوں جس کے مطابق مسلمان بچوں کی مائوں کی درخواست منظور کی گئی ہے۔ اس درخواست میں انہوں نے اپنے بچوں کے لیے مسلم اسکول قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔یہاں میں اس بات کی جانب توجہ دلانا چاہتی ہوں کہ یہ وہی آرگنائیزیشن ہے جس نے دو ہزار ایک تا دو ہزار چار میں اڑتے ہاگن میں ایک اسکول قائم کیا تھا جو کہ ختم ہو گیا تھا۔
اس کے علاوہ اوسلو میں آربائیدر پارٹی نے بھی وارننگ دی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔اس سلسلے میں پارٹی نے کہا ہے کہ ہم شہر کی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ کہ وہ ہماری اپیل متعلقہ محکمے تک پہنچا دے۔اور اکثریت ہمارا ساتھ دے گی۔
رائبر موہن کا کہنا ہے کہ ناروے میں رہنے الے بچوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ ایسے مشترکہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کریںجہاں مختلفمذاہب اور اقوام کے طالبعلم تعلیم حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ نارویجن صومالین پیشہ ورانہ زندگی میں بہت پیچھے ہیں۔اس کے علاوہ انکی سالانہ آمدن ار دوسرے مالیاتی امور بھی کم تر ہیں۔
اس مسلہء کا حل یہ ہے کہ نارویجن اسکولوں میں ذیادہ نارویجن صومالین بچے تعلیم حاصل کریں۔ا سکے علاوہ جو بچے وطن واپس جا کر پھر ناروے میں تعلیم شروع کرتے ہیں وہ بھی بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔