خوش بخت جہان
ناروے میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی کی خواتین کو اکثر لباس کے انتخاب کے حوالے سے مسائل درپیش رہتے ہیں۔لباس کے لحاظ سے ناروے میں بسنے والی پاکستانی خواتین کو تین گروپس میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا گروپ ملازمت پیشہ خواتین کا ہے دوسرا گروپ گھریلو خواتین کا جبکہ تیسرا گروپ تعلیم حاصل کرنے والی اور جز وقتی ملازمت کرنے والی خواتین کا ہے۔
مرد حضرات کے لباس کے بارے میں بھی گفتگو ہو گی لیکن چونکہ خواتین لباس کے حوالے سے ذیادہ حساس ہیں اس لیے انکا ذکر پہلے کرنا مناسب ہے۔
ناروے میں رہنے والی خواتین کا لباس کے انتخاب میں ایک خاص انداز ہے جو کہ یہاں کی ٹھنڈی آب و ہوا اور موسم سے مطابقت رکھتا ہے اسلیے یہاں کی خواتین کالباس کے انتخاب میں دوسرے یورپین ممالک سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا اس لیے کہ انکا نداز ہی ان سے جدا ہے اور نارویجن پاکستانی خواتین اپنے لباس کے انتخاب اور رکھ رکھاؤ اور بول چال کی وجہ سے دوسرے ممالک کی خواتین سے علیحدہ نظر آتی ہیں۔ناروے چ جبکہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دورے سے پہلے اتنا نہیں جانا جاتا تھا اس لیے یہاں کی خواتین کو پاکستان میں بھی کوئی اس ملک کے حوالے سے نہیں ہچان پاتا۔بلکہ ناروے کے پڑوسی ملک برطانیہ میں بی اگر پاکستانی کبھی ٹور پہ چلی جائیں تو مقامی لوگ انکی انگلش کے لحجے کی وجہ سے جرمن ہونے کا مغالطہ کھا جاتے ہیں۔
ناروے کا موسم تو سرد ترین ہے یعنی موسم سرماء کے چھ ماہ یعنی نومبر سے ماہ اپریل تک یہاں کڑاکے لی سردی پڑتی ہے یعنی نقطہء انجماد سے نیچے منفی بیس تا پچیس دگڑی سینٹی گریڈ تک۔ اس لیے موسم سرماء میں گرم جیکٹ مفلر اونی موزوں لیگ وارمر اور ٹوپی کے بغیر باہر نکلنا مردو زن دونوں کے لیے ضروری ہے ورنہ بیمار ہونے کے لیے تیار ہو جائیں۔گھر البتہ سینٹرلی ہیٹڈ ہونے کی وجہ سے لباس کی کوئی پابندی نہیں چاہیں تو گھر میں موسم سرماء میں بھی لان یا جارجٹ کے لباس پہن کر گھومیں کوئی مضائقہ نہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہاں پر ہونے والی اکثر شادی بیاہوں کی تقریبات میں خواتین لائننگ لگے باریک ایمبرائڈڈ لباس شوق سے پہنتی ہیں۔جبکہ عام پارٹیز میں پہننے کے لیے اعلیٰ کوالٹی کے کاٹن اور نفیس ترین لینن کے ذرا اسٹائلش ڈریسز خواتین پہننا پسند کرتی ہیں۔شلواریں قریباً ختم ہو گئی ہیں لیکن ٹراؤزر اور کھلے فلیپرز بہت اسٹائلز مین آ رہے ہیں۔شرٹس لونگ اور شارٹ دونوں ہی چل رہی ہیں۔…..جاری ہے۔۔۔