ناروے کا قومی دن اور تارکین وطن
Shazia Andleeb
اس سال دو برس کے بعد ایک بھرپور اور آزاد یوم آزادی کا دن منایاگیا ورنہ پچھلے دو برسوں سے وبائی مرض نے لوگوں کو گھروں میں قید رہنے پر مجبور کر دیا تھا۔اس مرتبہ اوسلو کی گلیوں اور بازاروں میں ناروے کے قومی لباس میں ملبوس لوگوں کی گہما گہمی دیکھنے کو ملی۔جبکہ ہر گھر کے باہر ناروے کا قومی جھنڈا اس دن کی اہمیت کا احساس دلا رہا تھا۔
آج سے ایک سو آٹھ برس پہلے انیس سو چودہ میں دو ممالک کے شکنجے سے آزادی پانے والے ملک ناروے اور پاکستان میں یہ قدر مشترک ہے کہ پاکستان نے بھی دو طاقتوں کے شکنجے سے آزادی حاصل کی تھی۔یہ اور بات ہے کہ اپنا وطن پاکستان آج بھی ایک خاص قسم کی غلامی سے آزادی کی جدو جہد میں برسر پیکار ہے۔تاہم جو پاکستانی لوگ یہاں آباد ہیں گو کہ وہ یہاں ذرا دیر سے پہنچے مگر ناروے اس وقت بھی اپنی تعمیر نو میں مصروف تھا، اس وقت پاکستانیوں نے بھی اس تعمیر میں حصہ لیا۔اس طرح انکا بھی ناروے کی ترقی میں حصہ بنت اہے گو کہ نارویجنوں سے تھوڑا ہیاسلیے انہیں اس موقع پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور پھر پاکستانیوں کو اپنی اہمیت منوانے کے لیے خود بھی آگے بڑھنا چاہیے۔آج ناروے میں پاکستانیوں کی تیسری نسل پروان چڑھ رہی ہے۔سب سے پہلے آنے والے پاکستانی یہاں روزگار کی تلاش میں آئے تھے۔انکی اکثریت کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا۔ اس وقت ناروے کا ویزہ بہت آسانی سے مل جاتا تھا۔