ناروے کو نظرانداز کرتے ہوئے یورپی یونین نے ٹرمپ سے نمٹنے کا فیصلہ کیا
ناروے، جو یورپی یونین کا رکن نہیں ہے، کو یورپی یونین کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے حالیہ تنازعات میں ایک طرف کر دیا گیا ہے۔ یورپی یونین کے رہنما ٹرمپ کی طرف سے یوکرین کے بارے میں متنازعہ بیانات اور ان کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں، جس کے بعد یورپی ممالک نے اپنے اتحاد کو مضبوط کرنے اور مشترکہ ردعمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ناروے، جو یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے، اس عمل میں شامل نہیں ہے، حالانکہ وہ یورپی اقتصادی علاقے (EEA) کے ذریعے یورپی یونین کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتا ہے۔ ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر اسٹورے نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا ہے، لیکن انہوں نے زور دیا کہ ناروے یوکرین کی حمایت اور یورپی اتحاد کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
یورپی یونین کے رہنما ٹرمپ کی طرف سے یوکرین کے بارے میں دیے گئے بیانات، جن میں یوکرین کو جنگ کا ذمہ دار ٹھہرانا اور یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کو “آمر” قرار دینا شامل ہے، پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ یورپی یونین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرین کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی امن مذاکرات نہیں ہوں گے، اور انہوں نے روس کے خلاف اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ناروے، اگرچہ یورپی یونین کا رکن نہیں ہے، لیکن وہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعاون کرتا ہے اور یوکرین کی حمایت میں فعال کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، اس بار یورپی یونین نے اپنے رکن ممالک کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا ہے، جس میں ناروے کو شامل نہیں کیا گیا۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایڈے نے کہا، “ہم یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، لیکن اس بار ہمیں اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ہم یوکرین کی حمایت اور یورپی اتحاد کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔”
یورپی یونین کے رہنما اب ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات پر غور کر رہے ہیں، جس میں تجارت، سلامتی اور بین الاقوامی تعاون جیسے اہم معاملات شامل ہیں۔ ناروے، اگرچہ اس عمل میں شامل نہیں ہے، لیکن وہ یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے اور یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس صورتحال نے ناروے میں بحث کو جنم دیا ہے کہ آیا ملک کو یورپی یونین میں شمولیت کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، تاکہ مستقبل میں ایسے فیصلوں میں شامل ہوا جا سکے۔ تاہم، ناروے میں یورپی یونین کی رکنیت کے حوالے سے عوامی رائے ہمیشہ سے تقسیم رہی ہے، اور اس بارے میں فوری طور پر کوئی فیصلہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔
جبکہ یورپی یونین ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئے سرے سے ترتیب دینے کی کوشش کر رہی ہے، ناروے اپنے یورپی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
Recent Comments