حکام کے لیے لمحہء فکریہ
ایک جائزے کے مطابق ناروے کی آبادی ٣، ١ فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ ناروے میں غیر ملکیوں کی تیزی سے آمد ہے۔ناروے کی آبادی سال ٢٠١٠ میں جس تیزی سے بڑہی وہ ماہرین آبادیات کے لیے ایک لمحہء فکریہ ہے۔پچھلے برس آبادی میںسال ٢٠٠٩ کے مقابلے میں ذیادہ اضافہ ہوا۔ماہرین کے مطابق ایک قوم اور ایک ملک کو مناسب طریقے اور منصوبے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔اس وقت نارویجن معاشرہ کئی پیچیدہ مسائل کا شکار ہو چکا ہے۔ ان میں سے ایک سنگین مسلہء شرح پیدائش میں مقامی خواتین کی کم دلچسپی اور غیر ملکیوں کی زیادہ دلچسپی بھی ہے۔ اس وجہ سے نارویجن معاشرہ مستقبل میں عدم توازن کا شکار ہو سکتا ہے۔اسلیے ماہرین کے خیال میں آنے والے خطرات سے نبٹنے کے لیے پیشگی اقدامات ضروری ہیں۔
یاد رہے کہ دس برس پہلے تک ناروے کا شمار کم آبادی والے ممالک میں ہوتا تھا۔ اسی وجہ سے ناروے کو افرادی قوت دوسرے ممالک سے درآمد کرنا پڑتی تھی۔تاہم مزدوروری کے لیے ناروے کا انحصار آج بھی غیر ملکیوں پر ہی ہے۔مقامی افراد میں اعلیٰ تعلیمی ر جحان کی وجہ سے اچھی جابز صرف مقامی لوگوں کے لیے ہیں۔ جبکہ غیر ملکی بہت کم اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔