یہ ایک نارویجن تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ کیس تھا جب چار بڑے فارمز کے سی او کو کھاد کے فراڈ کیس میں کئی برس قید کی سزا سنائی گئی۔اب اس کیس پر پھر اپیل کی گئی ہے۔یہ کیس اوسلو ڈسٹرکٹ کورٹ میں ڈھائی ماہ تک چلا۔اس میں چار زمینداروں کو سزا سنائی گئی تھی۔اسے ناروے کا سبس ے بڑا فراڈ کیس قرار دیا گیا تھا۔یہ فراڈ لیبیا اور انڈیا کے ساتھ کیا گیا تھا۔اس میں کھاد کمپنی کے آفسران بھی ملوث تھے۔
تمام افسران نے اپیل میں خود کو بے گناہ قرار دیا ہے۔انہیں بالترتیب دو دو اور ڈھائی برس کی قید با مشقت سنائی گئی تھی۔جبکہ سرکاری وکیل نے انہیں سات سال سے لے کر تین برس تک کی سزائیں سنانے کی تجویز دی تھی۔اس کیس کی سماعت منگل سے شروع ہو گی اور دسمبر کے وسط تک جاری رہے گی۔
تھور لائن ایگنر محکمہء زراعت کی آبپاشی پانی اور کیمیکل کے محکمے میں مینیجنگ ڈائیریکٹرکی پوسٹ پر کام کیا اور کئی برس تک ہائیڈرو میں بھی بطور چیف ایکذیکٹو کام کیا۔عدالت نے یہ ثابت کیا کہ ایگنر نے لوگوں کو بد دیانتی کی اجازت دی اور اسطرح فراڈ میں ملوث ہوا۔
NTB/UFN