وزیر آباد( ) تبلیغ اسلام کا سہرا بزرگان دین کے سر ہے کہ جنہوں نے شب و روز محنت کرکے لوگوں کو اسلام کی حقانیت کا قائل کیا ۔ان عظیم ہستیوں نے اسلام پھیلانے کیلئے پر خلوص طریقے اپنائے آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم صوفیاء عظام کے طرز عمل کو پیش نظر رکھیں اور امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی کوشش کریں ۔ان خیالات کا اظہار علامہ مفتی خادم حسین خورشید الازہری اور ابوالحبیب پیر محمد رفیق احمد مجددی نے یہاں جانشین شیخ القرآن علامہ پیر مفتی محمد عبدالشکور ہزارویؒ کے سالانہ عرس مبارک کے موقع پر ایک بہت بڑئے روحانی اجتماع سے خطاب میں کیا ۔اس موقع پر پاکستان مشائخ و علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین پیر سید سیف اللہ خالد گیلانی ،پیر سید فدا حسین شاہ زنجانی ،پیر سید سخی محمد شاہ کاظمی ،پیر سید محمد صفی اعظم المعروف سید چن پیر بادشاہ ،سید خورشید احمد شاہ ،سجاد احمد حکیم القادری ،ملک مظہر حسین اعوان ،علامہ ضیاء الحسن اشرفی،چوہدری محمد ابوسفیان پڑھیار،حاجی محمد نعیم اقبال کھوکھر،الحاج مشتاق احمد سمیت دیگر مذہبی ،سیاسی و سماجی شخصیات اور مریدین و زائرین کی کثیرتعداد بھی موجود تھی ۔عرس پاک کی تمام تقریبات کی صدارت جانشین صاحبزادہ پیر ڈاکٹر محمد آصف ہزاروی جبکہ سرپر ستی پیرز ادہ محمد معصب ہزاروی ،پیرزادہ محمد ذکوان ہزاروی نے کی۔انہوں نے کہا کہ جانشین شیخ القرآن علامہ مفتی محمد عبدالشکورہزارویؒ کی پوری زندگی قرآن و سنتﷺ سے عبارت تھی اور آپ نے ایک جہاں کو علم و حکمت سے متعارف کروایا۔آپؒ کی دینی و سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ علامہ مفتی محمد ارشد روحانی نے کہا کہ ظلمت کے اس دور میں روحانی آستانے ہی روشنی کا مینار نظر آتے ہیں جہاں سے رشدو ہدایت کا اُجالا پھو ٹتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریم ؐ کی سیرت طیبہ اور اُسوہ حسنہ کی پیروی اور اطاعت عالم اسلام اور پوری دنیا کے انسانوں کیلئے مشعل راہ ہے ۔آپﷺ نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم پر گامزن کیا اورانسانوں کے دلوں میں اپنے (نورِمحمدیﷺ) سے روشن کیا ۔پیر سید سیف اللہ خالد گیلانی نے کہا کہ جانشین شیخ القرآن خود سنت رسول کے پیکر بن کر مریدین کو سنتِ نبوی ﷺ کی تعلیم دی ۔مدینہ طیبہ سے فیضان نبوی ﷺ کی مے حاصل کر کے ایک جہان کو مست الست بنا دیا ۔آپؒ کے روشن کردہ چراغ آج بھی دنیا کو روشن کئے ہوئے ہیں۔علامہ مفتی خادم حسین خادم القادری نے کہا کہ اولیاء اُمت نے معرفت کے نور کو اس برصغیر پاک ہند میں پھیلا یا یہی وجہ ہے کہ آج ہر طرف سے یارسول اللہ ﷺ کی صدائیں بلند ہورہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حضور نبی کریمؐ کی سیرت طیبہ مسلمانوں کی کامیابی اور فلاح کیلئے مینار ہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں جس پر عمل پیرا ہو کرہم اپنی عاقبت سنوار سکتے ہیں ۔ قبل ازیں جانشین شیخ القرآن علامہ پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف ہزاروی نے استقبالیہ خطبہ میں کہا کہ صوفیائے کرام نے برصغیر پاک وہند میں اسلام کی ترویج و اشاعت اور انسانیت کی بھلائی کیلئے بڑا اہم کردار ادا کیا۔موجودہ افراتفری اور نفسانفسی کے دور میں اگر حقیقی سکون میسر آسکتا ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم صوفیاء عظام اور اولیاء اللہ کے روحانی فیض سے مستفید ہوں انہو ں نے کہا کہ اولیاء اللہ نے امن و محبت کی وہ شمعیں روشن کیں جس سے غیر مسلم بھی اسلام کی حقانیت کے قائل ہوگے اور مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اسلام تلوار کے زورپر نہیں پھیلا بلکہ اخوت و محبت کے جذبہ سے پھیلا ۔سطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ نے نوئے لاکھ غیر مسلموں کو مشرف بہ اسلام کیا۔تقریب سے علامہ مفتی محمد ارشد روحانی ،قاری محمد ابوبکر نعیمی ،محمد خاور جمیل چشتی ،حافظ محمد زاہد قادری ،علی حسن قادری ودیگر نے بھی خطاب اور ہدیہ نعت پیش کیا۔عرس کے اختتام پرنبی پاکﷺ کے موئے مبارک کی زیارت بھی کروائی گئی۔ علاوہ ازیں محفل سماع میں قوال مولوی حیدر حسن و ہمنواعارفانہ کلام پیش کیااور آخر میں ملک و ملت کی سلامتی اور عالم اسلام کیلئے خصوصی دعا کی گئی