نعت و منقبت 

 
(سید اقبال رضوی شارب ) 
نہ جامِ جم نہ سفال اور نہ ہی سبو رکھنا
علی سے ساقیِ کوثر کی آرزو رکھنا
 
ہر ایک بوند سے نکلے صدائے صلِّ علی 
ہماری نسلوں میں خالق وہی لہو رکھنا
 
سوارِ دوشِ محمّد کی عظمتیں کیا ہیں 
کبھی کبھی کوئی ایسی بھی گفتگو رکھنا
 
عمل دلیل ہو دعوائے عشقِ احمد کا 
تم اپنے آپ میں ایسی بھی کوئی خو رکھنا
 
خوشی ہو غم ہو سفر ہو حضر ہو دن ہو کہ رات 
ادائے اجر رسالت کی جستجو رکھنا
 
اسی میں دیں کی جلا ہے اسی میں دیں کی بقا 
پیامِ آلِ محمّد کو کو بہ کو رکھنا
 
تمام پہرے ہیں عشّاقِ مصطفیٰ پہ تو کیا 
“تم اپنے دل میں مدینے کی آرزو رکھنا”
 
خضوع خشوع بھی عبادت میں میری شامل ہو 
مرے خدا مرے سجدوں کی آبرو رکھنا
 
جو پیاس ساتوں سمندر پہ ہو رہی ہو محیط 
اب ایسی پیاس کو کیا لا کے آب جو رکھنا
 
تو مدح احمد و حیدر ضرور کر شارب
رہے یہ دھیان کے اچھا نہیں غلو رکھنا
اپنا تبصرہ لکھیں