اسرار_ کاءنات سے یہ پٹ آٹھائیے دانائ کا گہر جو ملے جھٹ اٹھائیے
اس کوہے انتظار زمانوں سےآپ کا بڑھ کر عروس_دہر کا گھونگھٹ اٹھائیے
اپنی نظر میں بھر کے تجسس کی روشنی موندھے پڑی ہے آنکھ جو نٹ کھٹ اٹھائیے
گم گشتہ ہیں نجوم اسی زلف_ ناز میں گیسو کے پیچ کھولیے ہر لٹ اٹھائیے
تسکین_ ذوق ہوتی نہیں جستجو بغیر دیدار کا ہے شوق تو جھرمٹ اٹھائیے
اس کی تو پور پور ہی سربستہ راز ہے تھوڑا سا کشٹ تھوڑا سا جھنجھٹ اٹھائیے
افشا کرے گی بوند بھی مخفی حقیقتیں گر راز جو ہیں آپ تو تلچھٹ اٹھائیے
اس جستجو کے جام میں آب_ حیات ہے پی جاۓ کوئ غیر نہ غٹ غٹ، اٹھائیے
سونے میں کٹ نہ جائیں کہیں چار پل جناب بستر لپیٹیے یہ چھپر کھٹ اٹھائیے
پیـچھے نہ چھوڑ جاۓ کہیں دنیاۓ تیز رو قدموں کو اپنے آپ بھی سرپٹ اٹھائیے
کب تک رہیں گے آپ بھلا یوں فسوں زدہ زندہ ہے یہ وجود تو آہٹ اٹھائیے
آمنہ عالم ( بزم_ سانئسی ادب)