بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
’’لڑکا عمر45سال تعلیم ہائی اسکول، جمنا پارکی پاش کالونی میں اپنی رہائش، ذاتی کاروبار کے لئے خوبصورت و خوب سیرت لڑکی سے رشتہ درکار ہے۔ جہیز و برادری کی قید نہیں نکاح کے فوراً بعد عمرہ پر جائیں گے۔‘‘
بھئی نکاح کے لئے مناسب عمر بائیس سے پچیس سال ہوتی ہے۔ یہ بیس سال تک کیا کر رہے تھے؟
کیرئیر بنا رہے تھے؟
اتنا وقت کیرئیر بنانے میں ضائع کر دیا۔
اگر مناسب وقت پر نکاح کر لیا ہوتا تو اِس وقت بچوں کا نکاح کرتے۔۔۔ یا کر چکے ہوتے۔۔۔
جس عمر میں آپ اپنے بچے کھلاؤگے، اُس عمر میں آپ کے ہم جولی اپنے بچوں کے بچے کھلا رہے ہوں گے۔
آپ کے دوستوں اور ہم جولیوں نے زندگی کا زبردست لطف لیا اور آپ صرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے رہے۔
اب جب اُن کے درمیان اپنے بچے کھلاؤگے تب بھی وہ لطف نہیں آئے گا۔ ممکن ہے کہ آپ مذاق کا حصہ بھی بن جاؤ۔
کیرئیر کبھی بھی بنا سکتے ہو۔
اگر کیرئیر کا مطلب مال حاصل کرنا ہے اور آپ نے یہ کام کر دیا تو اِسے خرچ کرنے بھی آنا چاہیے۔
یا اولاد اتنی با شعور ہو کہ اسے خرچ کرنا آئے تب تو وہ اپنی زندگی بہتر بنا سکتی ہے
ورنہ وہ بھی آپ کی طرح کیرئیر بنانے میں زندگی کا دو تہائی حصہ صرف کر دے گی اور زندگی کیا کوئی لطف نہیں لے سکے گی۔
’’وقت کی قدر کریں‘‘ یہ جملہ ہم برسوں سے سنتے آئے ہیں۔ لیکن بہت کم لوگوں کو وقت کی قدر کر کے ترقی کرتے دیکھا۔
لیکن میرا ماننا ہے کہ ’’وقت پر قدر کریں‘‘ یہ اُس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔
جس کام کا جو وقت مقرر ہے، وہ وقت نکل جانے کے بعد اُس کام کی اہمیت، یا اُس کا فائدہ یا اصلیت ضائع ہو جاتی ہے۔
دوستو! میری رائے ہے ’’وقت پر قدر کریں‘‘۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کی اس آیت کے ذریعہ ’’إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا ‘‘ نماز کو وقت مقررہ پر فرض کیا ہے۔
اگر ہم اپنی زندگی کے کام کاج کو بھی قرآن و سنت کی روشنی میں وقت مقررہ پر ادا کردیں۔
تو دنیا میں بھی ہم ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں اور ہماری آخرت بھی سنور جائے گی۔
(یہ میری ذاتی رائے ہے۔ اگر قرآن و حدیث کے خلاف کوئی جملہ ہو تو براہِ کرم میری رہنمائی فرمادیں۔ نوازش ہوگی۔محمد فیروزعالم)
بھئی نکاح کے لئے مناسب عمر بائیس سے پچیس سال ہوتی ہے۔ یہ بیس سال تک کیا کر رہے تھے؟
کیرئیر بنا رہے تھے؟
اتنا وقت کیرئیر بنانے میں ضائع کر دیا۔
اگر مناسب وقت پر نکاح کر لیا ہوتا تو اِس وقت بچوں کا نکاح کرتے۔۔۔ یا کر چکے ہوتے۔۔۔
جس عمر میں آپ اپنے بچے کھلاؤگے، اُس عمر میں آپ کے ہم جولی اپنے بچوں کے بچے کھلا رہے ہوں گے۔
آپ کے دوستوں اور ہم جولیوں نے زندگی کا زبردست لطف لیا اور آپ صرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتے رہے۔
اب جب اُن کے درمیان اپنے بچے کھلاؤگے تب بھی وہ لطف نہیں آئے گا۔ ممکن ہے کہ آپ مذاق کا حصہ بھی بن جاؤ۔
کیرئیر کبھی بھی بنا سکتے ہو۔
اگر کیرئیر کا مطلب مال حاصل کرنا ہے اور آپ نے یہ کام کر دیا تو اِسے خرچ کرنے بھی آنا چاہیے۔
یا اولاد اتنی با شعور ہو کہ اسے خرچ کرنا آئے تب تو وہ اپنی زندگی بہتر بنا سکتی ہے
ورنہ وہ بھی آپ کی طرح کیرئیر بنانے میں زندگی کا دو تہائی حصہ صرف کر دے گی اور زندگی کیا کوئی لطف نہیں لے سکے گی۔
’’وقت کی قدر کریں‘‘ یہ جملہ ہم برسوں سے سنتے آئے ہیں۔ لیکن بہت کم لوگوں کو وقت کی قدر کر کے ترقی کرتے دیکھا۔
لیکن میرا ماننا ہے کہ ’’وقت پر قدر کریں‘‘ یہ اُس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔
جس کام کا جو وقت مقرر ہے، وہ وقت نکل جانے کے بعد اُس کام کی اہمیت، یا اُس کا فائدہ یا اصلیت ضائع ہو جاتی ہے۔
دوستو! میری رائے ہے ’’وقت پر قدر کریں‘‘۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کی اس آیت کے ذریعہ ’’إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا ‘‘ نماز کو وقت مقررہ پر فرض کیا ہے۔
اگر ہم اپنی زندگی کے کام کاج کو بھی قرآن و سنت کی روشنی میں وقت مقررہ پر ادا کردیں۔
تو دنیا میں بھی ہم ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں اور ہماری آخرت بھی سنور جائے گی۔
(یہ میری ذاتی رائے ہے۔ اگر قرآن و حدیث کے خلاف کوئی جملہ ہو تو براہِ کرم میری رہنمائی فرمادیں۔ نوازش ہوگی۔محمد فیروزعالم)
—