ہم سعودی حکمرانوں سے شدید بیزاری محسوس کرتے ہیں۔انھوں نے مسلمانوں اور اسلام کی خدمت کے لئے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں
تمام کے تمام نمائشی رہے ہیںجبکہ اسلام کی جڑیں کاٹنے کے لئے ٹھوس اور بنیادی اقدامات کئے ہیں۔صرف اسلئے کہ چاہے کچھ ہو اقتدار ہاتھوں سے نہ جانے پائے۔مثلاًمصر کے صدر مرسی کو اقتدار سے ہٹواناایک موہوم خطرے کی خاطر،حماس کو دہشت گرد قرار دینا ۔موجودہ شاہ جب شاہ فہد کی حکمرانی میںولی عہد سلطنت تھے تو ان کے تعلق سے یہ خوش فہمیاں عام تھیںکہ یہ جب شاہ بنیں گے تو امریکہ کے اثر و رسوخ میں واضح کمی محسوس ہوگی۔مگر ہوا یہ کہ ان کے اقتدار میں آتے ہی سعودی عرب میں امریکہ کے اقتدار میں دن دونی رات چوگنی ترقی ہوئی۔اور اسی رفتار سے سعودی حکمرانوں کی حماقتوں میں بھی اضافہ ہوا۔حج کے گذشتہ کئی سیزنوں کی طرح اس سال کی نئی حماقت ملاحظہ کیجئے۔
آج ١٥۔اگست کی اخباری رپورٹوں کے مطابق٢٢ ھزار ہندوستانی عازمین حج کے پاسپورٹ سعودی وزارت حج کی طرف سے بغیر ویزا لگائے واپس کر دئے گئے۔اسلئے کے پاسپورٹ ریڈنگ کے لئے انھوں نے جو مشینیں لگائی ہیں اس نے ان ٢٢ ھزار پاسپورٹ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے خبر میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پاسپورٹ میں کوئی خامی نہیں ہے جو بھی خامی ہے وہ مشینوں میں ہے مگر جب تک مشین پاسپورٹ Read کر کےOK نہیں کردیتی ویزا نہیں لگے گا۔ابFlights شروع ہونے میں صرف بارہ دن رہ گئے ہیںاور سعودی تن آسانی نے یہ نیا بکھیڑا کھڑا کر دیا ہے ۔اب سوچئے کہ وہ عازمین حج جو اپنی تیاریاں مکمل کئے دعوتیں کھائے پھولوں کا ہار پہنے حج پر جانے کے لئے تیار بیٹھے ہیںان کی ذہنی کیفیت کیا ہوگی۔مگر حکومت سعودی عرب کو ان معمولی باتوں کو سوچنے کی فرصت کہاں؟وہ تو اسلامی حکومتوں کو گرانے،مومنوں کو دہشت گرد قرار دلوانے اور اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کرنے میں مصروف ہیں۔انھیں تو اتنی بھی طاقت نہیں کہ امریکی و اسرائیلی اشیاء کو اپنی مملکت سے دیس نکالا دیتے۔آپ سعودی عرب جائیں تو دیکھیں گے کہ حرمین شریفین میںجس کے یہ خادم بنے پھرتے ہیںپیپسی اور کوک دھڑلے سے استعمال کئے جاتے ہیں۔
ہم تو بس یہ کر سکتے ہیں اور کر رہے ہیں کہ خدائے جبار و قہار کی خدمت میں اپنی شکایت پیش کریں۔
ممتاز میر07697376137