وھاں دو دیگیں چاول کی پک رھی ھیں ایک نمکین چنے والی اور دوسری میٹھے زردے والی
تم بھی کئی دن سے ضد کر رھے تھے میں نے زردہ کھانا ھے میں نے پلاؤ کھانا ھے اللہ نے تمہاری سن لی اس نے خوشی سے گھر میں دوڑیاں لگانی شروع کر دیں بچے کو خوش دیکھ کر وہ بھی کِھل اُٹھی وہ بوجھل قدموں سے تھکا ہارا گھر میں داخل ھوا کیا ھوا میرے لال کو؟
امّاں وہ چاول، لے آؤ ناں جا کراب تو پک گئے ھوں گے
ماں چاول نہیں ملے
ختم ھو گئے کیا.. ؟
وہ تو دیگیں پکا کر ریڑھی پر رکھ کر دربار پر لے گئے میلہ جو شروع ھو گیا ھے ناں اور اس کی سسکیوں سے شام مزید سوگوار ھوگئی امّاں اب کچھ کھانے کے لئے بھی ھے
میرے چاند کل کی روٹی تو پڑی ھے ناں
آج تو میں نے بھی انتظار میں کچھ نہیں پکایا
چٹنی کوٹ دیتی ھوں اور قہوہ بھی بنا دیتی ھوں…..میرا پیارا
مل کر کھا لیتے ھیں
اس نے بہہ نکلنے والے آنسوؤں کو دوپٹے سے پونچھا اور چولھے کی طرف چلدی
وہ پیچھے سے آ کر ماں سے چمٹ گیا
مفلس کے بدن کو بھی ہے چادر کی ضرورت
اب کھل کر مزاروں پہ یہ علان کیا جائے