ڈاکٹر شہاب نور
وہم ایک بہت بری نفسیاتی بیماری ہے۔جس میں مبتلاء انسان اپنے طور سے چیزوں کے معنی اخذ کر لیتا ہے۔جو درحقیقت منفی یا غلط ہوتے ہیں۔ایسی حالت میں انسانی ذہن یا اعصابی رابطوں میں بگاڑکی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔کہ انسانی دماغ و جسم کے علاوہ دیگر شعبہء زندگی میں بھی نہائیت برا اثر ڈالتی ہے ۔مثلاًاگر کسی بچے کو اسکول میں ڈنڈے یا چھڑی سے مارا گیا ہو تو جب وہ بچہ کسی دوسرے شخص کے ہاتھ میں چھڑی یا ڈندا دیکھے گا تو ضرور ڈولے گا۔اس بچے کی نفسیاتی طور پر وہم کی کیفیت ہو گی۔یا اگر کسی شخص کو میٹھے مشروب میں کائی کڑوی یا نمکی ن چیز ملا کر پلا دی جائیتو ایسا شخص جب بھی کوئی مشروب پیے گا اسے وہ کڑوا یا نمکین ضرور یاد آئے گا یا پھر وہ دیا گیا نمکین مشروب بھی پینے سے گریز کرے گا۔
اسی طرح کچھ لوگ رات کو چلتے ہوئے یہ محسوس کرتے ہیں کہ جیسے کوئی ذی روح ان کے پیچھے آ رہا ہے یا ساتھ ساتھ چل رہا ہے۔وغیرہ جیسی کیفیات۔جنک ا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔انہیں لوگ جن یا بھوت پریت سے تشبیح دیتے ہیں۔جبکہ یہ ایک نفسیاتی کیفیت یا انسان کا وہم ہوتا ہے۔اس بیماری میں مبتلاء خوفکے افراد اکثر اپنے ہی سائے سے ڈر جاتے ہیں۔
انسان کی قوت ارادی اور خود اعتمادی جسیس صفات انمول تحفے ہیں۔جو کہ انسانی ذہن کی پوشیدہ صلاحیتوں کو استعامال کرنے اور کام میں لانے کے لیے اہم اور بنیادی شرائط ہیں۔کسی بھی قسم کا کوئی بھی کام اگر مضبوط ارادے اور مکمل اعتماد کے ساتھ کیا جائے تو کامیابی ضرور ہوتی ہے۔وہم میں مبتلاء افراد کے اندر قوت ارادی اور خود اعتمادی کا فقدان ہوتا ہے۔دراسل یہی دو اہم صلاحتیں یعنی خود اعتمادی اور قوت ارادی انسان کو وہم سے محفوظرکھتی ہیں۔
وہم انسان کا خود پیدا کردہ مسلہء ہے۔جس کو ٹھوس ارادے اور مکمل اعتماد کے ساتھ ایسی کیفیت میں مبتلاء انسان خود ہی دور کر سکتا ہے۔