وہ روٹھے رہتے تو و جہ_ حیات رہتی کیا

ڈاکٹر جاوید جمیل
 
وہ بات ہی نہیں کرتے تو بات رہتی کیا
وہ روٹھے رہتے تو و جہ_ حیات رہتی کیا

ترا خیال ترے ساتھ اگر چلا جاتا
تو آج رات مری رات رات رہتی کیا

سمجھ نہ پاتا اگر مشورے نگاہوں کے
تو مجھ پہ یہ نگہ _التفات رہتی کیا

 
حیا لباس نہ محبوب کا اگر رہتی
ہے تشنگی جو  تجسس 
 کی، ساتھ رہتی کیا
 
اگر زمانے سے حق کو شکست ہو جاتی
کوئی زمیں پہ سبیل_نجات رہتی کیا
نہ ہوتی روح مری نفس پر اگر غالب
مری گرفت میں یہ میری ذات رہتی کیا
ربوبیت کا تعلق ہے حمد سے جاوید
نہ حمد کرتی اگر
، کائنات رہتی کیا

— 

اپنا تبصرہ لکھیں