مسلمان خواتین اپنے مومن مردوں کا پورا دفاع کرتی ہیں اور میدان جنگ میں بھی ایسے کارہائے نمایاں انجام دیتی نظر آتی آئی ہیں جس سے مجاہدین کو تقویت ملتی تھی ۔آغاز اسلام میں میدان بدر و احد کے بعد غزوہ خندق میں بھی یہ بہادر خواتین میدان عمل میں موجود تھیں۔تاریخ بتاتی ہے کہ غزوۂ خندق میں کفر کا ساتھ دینے میں بنو قریظہ بھی شریک تھے ۔ ہر چند انہوں نے مسلمانوں سے معاہدہ کر رکھا تھا کہ جنگ کی حالت میں وہ نہ صرف مسلمانوں کا ساتھ دیں گے بلکہ ان کا دفاع بھی کریں گے ۔ وہ نہ صرف عہد شکنی کے مرتکب ہوئے بلکہ عملی طور پر جارحانہ جنگی کارروائیوں میں بھی مصروف ہوگئے ۔ مسلمان خواتین حضرت حسان بن ثابتؓ کے فارع نامی قلعے کے اندر جمع تھیں۔ ان خواتین میں اللہ کے رسول ﷺ کی پھوپھی سیدہ صفیہ بنت عبدالمطلبؓ بھی تھیں ۔ ایک یہودی قلعہ کا چکر لگانے لگا۔ قلعہ میں سوائے حضرت حسانؓ کے کوئی مرد نہ تھا۔ حضرت صفیہ نے خیمے کے ستون کی ایک لکڑی لی اور قلعے سے اتر کر اس یہودی کے پاس پہنچیں اور لکڑی سے مار مار کر اس کا خاتمہ کر دیا۔
امام ابن کثیرؓ نے لکھا ہے کہ سیدہ صفیہ بنت عبدالمطلب دوسری عورتوں اوربچیوں کے ساتھ جناب حسان بن ثابتؓ کے مکان کی چھت پر تشریف فرماتھیں جبکہ خود حسان بن ثابتؓ اللہ کے رسول کے ارشاد کے مطابق ان سب کی نگرانی پر مامور تھے ۔ شام کا جھٹ پٹا ہوچلا تھا کہ سیدہ صفیہؓ نے جناب حسانؓ سے کہا ’’ ذرا دیکھیے تو سہی ،اُدھر ایک شخص چھت پر چڑھنے کی کوشش کر رہا ہے ‘‘ پھر خود ہی کہنے لگیں ’’ وہ شخص تو مجھے کوئی یہودی معلوم ہوتا ہے‘‘
حضرت حسانؓ چونک کر بولے’’ٹھہریے ! میں دیکھتاہوں ……‘‘مگر اتنے میں وہ خود ہی اس طرف جھپٹ پڑیں جہاں اب کسی مرد کا چھت کی منڈیرسے سر ابھررہا تھا ۔ آپؓ نے ایک موٹا ڈنڈا اس ابھرتے ہوئے سرپر اس طرح رسید کیا کہ وہ شخص ایک لمبی دلخراش چیخ مارکر چھت کی منڈیر سے نیچے جا پڑا ۔ حضرت حسانؓ یہ منظر دیکھ کر بولے ’’ آپ نے تو کمال کردیا‘‘
حضرت صفیہؓ نے کہا وہ شخص یقیناً مرچکا ہو گا کیونکہ وہ مرد تھا، اس لیے میں اس کے جسم کو ہاتھ نہیں لگا سکتی ، لہٰذا آپ نیچے جائیے اور اس کی لاش اوپر لے آئیے ۔
حضرت حسانؓ اس کی لاش اوپر اٹھا کر لائے ۔ غور سے دیکھا گیا تو وہ واقعی مدینے کا ایک یہودی نکلا۔ وہ عورتوں اور بچوں کو خوف زدہ کر کے مسلمانوں کی جنگ سے توجہ ہٹانا چاہتے تھے ۔ بعض سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ حضرت حسا ن ؓ نے سیدہ صفیہؓ کے اس حیرت انگیز کارنامے پر ان کی مدح میں متعدد اشعار بھی کہے تھے ۔