وہ پاکستانی سیاستدان جو برطانوی فوج کا حصہ رہا لیکن پشتون فوجیوں کیساتھ بدتمیزی پر نوکری کو ہی لات مار دی

وہ پاکستانی سیاستدان جو برطانوی فوج کا حصہ رہا لیکن پشتون فوجیوں کیساتھ بدتمیزی پر نوکری کو ہی لات مار دی

) کئی سیاستدان سیاست میں آنے سے قبل تگ و دو کے دنوں میں مختلف پیشوں سے منسلک رہ چکے ہیں اور جب قسمت اور حالات نے ساتھ دیا تو الیکشن میں کامیابی کے بعد اسمبلیوں تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہوگئے، ایک ایسے پاکستانی سیاستدان بھی تھے جو برطانوی فوج کا حصہ رہ چکے اور پھر نوازشریف کی طرف سے ملنے والا ٹکٹ واپس کرکے سیاست کو ہی خیرباد کہہ دیا۔

’’خان عبدالغفار خان ایک بااصول شخص تھے۔اُنھیں باچا خان اور’’ سرحدی گاندھی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ زندگی بھر عدم تشدّد کے حامی رہے۔ خاندان والوں نے دبائو ڈال کر برطانوی فوج میں شامل کروا دیا، لیکن جب ایک برطانوی افسر نے پشتون فوجیوں کے ساتھ بدتمیزی کی اور نسل پرستی کا مظاہرہ کیا، تو اُنھوں نے نوکری چھوڑنے میں دیر نہ لگائی۔ اُن کے صاحب زادے، خان عبدالولی خان نے 1990ء کے عام انتخابات میں مولانا حسن جان سے شکست کھائی، تو انتخابی سیاست ہی کو خیرباد کہہ دیا۔ اُس وقت کے وزیرِ اعظم، نواز شریف نے اُنہیں سینیٹ کا ٹکٹ دیا، تو وہ بھی یہ کہہ کر واپس کردیا کہ ’’جب مُلّا اور ادارے ہماری سیاست کی سمت متعیّن کرنے لگیں، تو بہتر ہے سیاست ہی کو خیرباد کہہ دیا جائے‘‘۔

خان عبدالولی خان کے بعد پارٹی صدارت اُن کے صاحب زادے، اسفندیار ولی کے حصّے میں آئی۔ وہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے رُکن کے علاوہ، سینیٹر بھی رہے۔سیاست میں اُن کی وضع داری اور اصول پسندی کے ساتھ، حبّ الوطنی کی بھی کمی نہیں، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ اُن کے دادا اور والد پر غدّاری کے الزامات تو لگائے گئے، لیکن سیاسی بے ایمانی اور بدعنوانی کے حوالے سے اُن پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا‘‘۔

اپنا تبصرہ لکھیں