[16:50, 7.9.2024]
Gull Bahar Bano:
ہوئے ان کی آنکھ کھل گئی ۔اچانک انہیں معلوم ہوا کے انہوں نے وہ سلوگن دریافت کر لیا ہے جس کی تلاش میں وہ برسوں سے سرگرداں تھے اور ان کے زہن میں یہ انگریزی جملہ مرتب ہو گیا۔
Kapsons:- the weather masters
خواب انسانی دماغ کی وہ سرگرمیاں ہیں ،جس کو وہ نیند کی حالت میں جاری رکھتا ہے اگر آپ اپنے زہن کو سارا دن کسی چیز میں مشغول رکھیں تو رات کے وقت وہی چیز خواب میں آیے گی تاریخ کی بہت سی ایجادات خواب کے ذریعے ظہور میں آئی ہیں ۔اس کی وجہ یہ تھی کے موجد اپنی ایجادات میں اتنا مشغول ہوا کے وہ سوتے میں بھی اسی کا خواب دیکھنے لگا ۔خواب دراصل کسی چیز میں کامل ذہنی وابستگی کا نتیجہ ہے ۔ایسے آدمی کے عمل کی مدت 13 گھنٹے کے بجائے 24 گھنٹے ہو جاتی ہے یہی کسی مقصد میں کامیاب ہونے کا راز ہے ۔اس قسم کی گہری وابستگی کے بغیر کوئی بڑا کام نہیں کیا جا سکتا نہ دنیا کا اور نہ آخرت کا
[16:50, 7.9.2024] Gull Bahar Bano: مسٹر رام رتن کہلا ریفریجریٹر اور ایر کنڈ یشنر کا بزنس کرتے ہیں .ان کی فرم کا نام کیپسینس ہے ۔ دہلی میں آصف علی روڈ پر اس کا صدر دفتر ہے ۔مسٹر رام رتن کہلا کو اپنی فرم کے لیے ایک سلوگن کی ضرورت تھی انھوں نے اخبار میں اعلان کیا کہ جو شخص کم لفظوں میں ا چھا سلوگن بنا دے گا اس کو معقول انعام دیا جائے گا ۔بار بار کے اعلان کے با وجود کوئی ایسا شخص نہ ملا جو انہیں اچھا سلوگن۔ دے سکے۔ بعض لوگوں نے کچھ فقرے لکھ کر بھیجے مگر مسٹر کپلا کو وہ پسند نہ آئے ۔سلوگن کو (Penetrating )ہونا چاہئے مگر یہ سلوگن (Penetrating ) نہ تھے ٫ انھوں نے 4 دسمبر 1983 کی ایک ملاقات میں کہا ۔مسٹر کپلا اسی ادھیڑ عمر میں رات دن لگے رہے وہ مسلسل اس کے بارے میں سوچتے رہے ان کا دماغ برابر سلوگن کی تلاش میں لگا ہوا تھا ۔مگر کامیابی نہیں ہو رہی تھی اسی فکر میں تقریباً چھ سال گزر گئے ۔اس کے بعد ایسا ہوا کے مسٹر کپلا نے ایک روز رات کو ایک (خواب) دیکھا ۔خواب میں انہوں نے دیکھا کے وہ ایک باغ میں ہیں نہایت سہانا موسم ہے طرح طرح کی چڑیا درختوں پر چہچہا رہی ہیں یہ منظر دیکھ کر وہ بے حد خوش ہو گئے ۔ان کی زبان سے نکلا ۔
“ویدر(weather ) ہو تو ایسا
کریں کے کیا سچ میں آپ کے ساتھ بھی کبھی ایسا ہوا ہے ؟
نیچے دیے گئے باکس میںکمینٹکریں
حقیقت ہے کے جس چیز کو اپنے دماغ پر سنوار کر لیتے ہیں اسکا خیال رات کو ہمارے خواب میں آتا ہے اور کبھی کبھار خواب میں ایسی چیز آتی ہے جس کو پہلے کبھی بھی نہ دیکھا ہو