تجزیہ کار حامد میر نے کہاہے کہ ٹرمپ افغانستان کے معاملے میں نومبر 2019 سے پہلے بڑا بریک تھرو کرنا چاہتے ہیں، طالبان کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ امریکہ کو محفوظ راستہ دینا ہوگا ۔
جیونیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں قیدیوں کا تبادلہ بہت اہم ہے، طالبان کے پاس بین الاقوامی فوج کے قیدی ہیں اور افغان حکومت کے پاس طالبان کے قیدی ہیں ، اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو قیدیوں کا تبادلہ بہت اہم ہوگا ، اب زلمے خلیل زادبھی پاکستان کی تعریف کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی ٹوئٹس پاکستان پر دباﺅڈالنے کیلئے تھیں اب ٹرمپ کو پتہ چل گیاہے اور وہ نومبر2019 سے پہلے بڑا بریک تھرو کرنا چاہتے ہیں، امریکہ شام سے نکلنے کا اعلان کرچکاہے اور اب وہ افغانستان سے بھی نکلنا چاہتاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب طالبان کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ امریکہ کو فیس سیونگ دینی ہوگی ، اگر امریکہ افغانستان سے نکل جاتاہے تو پھر دنیا طالبان کو تسلیم نہیں کرے گی اور اگر امریکہ کو محفوظ راستہ دیا جائے گا تو امریکہ طالبان حکومت کی مدد کرے گا ۔