وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان 26 ملکوں سے رقم واپس لانے کے حوالے سے معاہدے کررہا ہے جہاں پاکستان کے 11 ارب ڈالر موجود ہیں ،ان ممالک میں سوئٹزر لینڈ شامل نہیں کیو نکہ ان سے آج ہی معاہدہ ہوا ہے ۔
اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے خصوصی تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نیب جو کام کر رہا ہے ،ہم اس کے ذمے دار نہیں ،میرے خیال میں نیب اس سے بہتر پرفارم کر سکتا تھا ،ملائیشیا میں سزا ملنے کی شرح نوے فیصد ہے جبکہ پاکستان میں سزاملنے کی شرح سات فیصد ہے ،نیب پلی بارگینگ کے اوپر انحصار کرتی ہے ۔عمران خان نے اعتراف کیا کہ جس طرح ہم نے اعلان کیا تھا کہ نیب کو مضبوط کریں گے لیکن وہ نہیں کر سکے کیونکہ نیب ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ دبئی میں صرف چار سالوں میں 9 ارب ڈالر کی جائیدادیں لیں لیکن اقامہ رکھنے والوں کی تفصیلات نہیں مل سکیں کیونکہ جس شخص کے پاس اقامہ ہو اس کی بینک اکاونٹس کی تفصیلات نہیں بتا تے اور ہمارے ملک کے سابق وزیراعظم اور وزراءاقامے رکھتے تھے اور منی لانڈرنگ کرتے تھے ،اسی وجہ سے وہ منی لانڈرنگ روکتے بھی نہیں تھے، گزشتہ حکومتیں آئی ایم ایف سے مانگتی رہیں لیکن کسی نے باہر پڑا پیسہ منگوانے کی کوشش نہیں کی۔عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاونٹ پکڑے ہیں۔