نواحی گاﺅں میں ایک طالبعلم کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین مشتعل ہوگئے اور مبینہ طور پر طالبان کے زیر استعمال دفاتر کو آگ لگادی۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی گاﺅں شیخ یوسف میں مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان کے جنگجوﺅں نے یونیورسٹی کے ایک طالبعلم کو قتل کردیا تھا ۔ طالبعلم کی ہلاکت کے خلاف منگل کے روز علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا اور مشتعل مظاہرین نے طالبان کے دفاتر کو آگ لگادی جبکہ گاڑیوں کو بھی جلادیا گیا، مظاہرین کو دیکھ کر طالبان جنگجو موقع سے فرار ہوگئے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ طالبعلم ادریس کی ہلاکت آپسی جھگڑے کے باعث ہوئی ہے ، ایک ملزم کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ حکام کی جانب سے میڈیا کو بھیجی جانے والی پریس ریلیز میں طالبان جنگجوﺅں کی علاقے میں موجودگی کا ذکر نہیں کیا گیا۔پریس ریلیز میں پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ادریس کے قتل کے مقدمے کی تفتیش جاری ہے ، ان لوگوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی جنہوں نے املاک کو نذرِ آتش کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے مطابق مشتعل مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طالبان سے وابستہ 10 جنگجوﺅں کو گرفتار کرنے کیلئے منگل تک کی ڈیڈ لائن دی تھی ، ناکامی پر معاملات اپنے ہاتھ میں لیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے میں طالبان جنگجو موجود ہیں جو سرکاری حکام کی ملی بھگت سے علاقے میں دہشت پھیلا رہے ہیں۔
Recent Comments