پاکستان میں کشمیر ڈے بے فائدہ ۔۔۔۔

حکومت پاکستان یو م یکجہتی کا ڈرامہ بند کرے۔مسلہء کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اور جامع پالیسی اختیار کرے۔پاکستانی سیاسی جماعتیں اور سب سیاستدان پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے اپنی شاخیں بند کریں۔اگر حکومت پاکستان مسلہء کشمیر کے حل میں مخلص ہے تو آزاد کشمیر کو پوری ریاست جموں کشمیر کو عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کرے۔کشمیری عوام کو اپنی تحریک کو خود پوری دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع فراہم کرے۔ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن لیگ برطانیہ کے کنوینئیر کائونٹی کونسلر ڈاکٹر مسفر حسن نے ایک بیان میں کہا۔
ڈاکٹر مسفر حسن نے کہا کہ پانچ فروری کا کاشمیر ڈے ایک ایسی پالیسی ہے جس کا کشمیر کو کوئی فائدہ نہیں اور اس دن کی چھٹی سے پاکستان کو بھی ا ربوں روپئوں کا نقصان ہے۔جو کہ پاکستان کی تباہ کن معیشت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور نا سمجھ سیاستدانوں نے کشمیر میں اپنی شاخیں قائم کر کے نہ صرف مسلہء کشمیر سے اپنی لا علمی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے بلکہ اس مسلہء کے لیے ان تمام جماعتوں نے مسلہء کشمیر کے حل کے لیے ہندوستان کی پیروی کی بنیاد رکھی ہے۔جو کہ کشمیری عوام کی قربانیوں پر پانی پھیر دینے کے مترادف ہے۔انہوں نیھ کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں سیاسی عمل کی غی رموجودگی کی وجہ سے ملک انتہائی نازک صورتحال سے دوچار ہے۔ایسے حالات میں پاکستان کی حکومت مسلہء کشمیر کو بین اقوامی سطح پر اٹھانے کے قابل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان کشمیری عوام کی جدو جہد کے ساتھ مخلص ہے تو وہ مظفر آباد کی حکومت بشمول گلگت بلتستان کو پوری ریاست جموں کشمیر کی نمائندہ حکومت تسلیم کرکے کشمیری عوام کو اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا کے سامنے اپنا مسلہء پیش کرنے میں معاونت کرے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر لبریشن کے قائد کے ایچ خورشید نے یہ تجویز سن انیس سو باسٹھ میں حکومت پاکستان کے سامنے رکھی تھی۔مگر حکومت پاکستان نے اس تجویز پر عمل درآمد نہ کیا جس کے نتیجے میں نہ صرف حکومت پاکستان نے اپنا آدھا ملک گنوا دیا بلکہ آج پوری قوم مایوسی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے کشمیر لبریشن لیگ کا پرو گرام ہی آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر مسفر حسن
یو کے

اپنا تبصرہ لکھیں